صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کسوف کا بیان ۔ حدیث 1006

سورج گرہن میں امام کا خطبہ پڑھنے کا بیان اور عائشہ اور اسماء نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ سنایا

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , ح , احمد بن صالح , عنبسہ , یونس , ابن شہاب , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَکَبَّرَ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ وَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ وَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّکْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ وَکَانَ يُحَدِّثُ کَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يُحَدِّثُ يَوْمَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ إِنَّ أَخَاکَ يَوْمَ خَسَفَتْ بِالْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ قَالَ أَجَلْ لِأَنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ح ، احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں آفتاب کو گہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کی طرف نکلے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بستہ ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر کہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قرأت کی پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور کھڑے ہوئے، ایک سجدہ نہیں کیا اور طویل قرأت کی جو پہلی قرأت سے کم تھی پھر تکبیر کہہ کر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھرسَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ،رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہا پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور پورے چار رکوع اور سجدے کئے اور آفتاب نماز سے فارغ ہونے سے پہلے روشن ہوگیا پھر کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف بیان کی جس کا وہ مستحق ہے پر فرمایا کہ یہ دونوں آفتاب وماہتاب اللہ کی نشانیاں ہیں کسی کی موت یا کسی کی حیات کے سبب یہ گرہن میں نہیں آتے جب تم یہ دیکھو تو نماز کی طرف دوڑو۔ اور کثیر بن عباس بیان کرتے تھے کہ عبداللہ بن عباس نے سورج گہن کا واقعہ عروہ کی حدیث کی طرح بطریق عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کیا میں نے عروہ سے کہا کہ تمہارے بھائی نے جس دن آفتاب کو مدینہ میں گرہن لگا تھا۔ فجر کی طرح دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں، کہا ہاں اس لئے کہ انہوں نے سنت میں غلطی کی۔

Narrated 'Aisha: (The wife of the Prophet (p.b.u.h) In the lifetime of the Prophet the sun eclipsed and he went to the Mosque and the people aligned behind him. He said the Takbir (starting the prayer) and prolonged the recitation (from the Quran) and then said Takbir and performed a prolonged bowing; then he (lifted his head and) said, "Sami allahu liman hamidah" (Allah heard him who sent his praises to Him). He then did not prostrate but stood up and recited a prolonged recitation which was shorter than the first recitation. He again said Takbir and then bowed a prolonged bowing but shorter than the first one and then said, "Sami 'a-l-lahu Lyman hamidah Rabbana walak-lhamd, (Allah heard him who sent his praises to Him. O our Sustainer! All the praises are for You)" and then prostrated and did the same in the second Raka; thus he completed four bowing and four prostrations. The sun (eclipse) had cleared before he finished the prayer. (After the prayer) he stood up, glorified and praised Allah as He deserved and then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not eclipse because of the death or the life (i.e. birth) of someone. When you see them make haste for the prayer." Narrated Az-Zuhri: I said to 'Ursa, "When the sun eclipsed at Medina your brother ('Abdullah bin Az-Zubair) offered only a two-Rakat prayer like that of the morning (Fajr) prayer." 'Ursa replied, "Yes, for he missed the Prophet's tradition (concerning this matter)."

یہ حدیث شیئر کریں