صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان۔ ۔ حدیث 1584

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب الْإِهْلَالِ مِنْ الْبَطْحَاءِ وَغَيْرِهَا لِلْمَكِّيِّ وَلِلْحَاجِّ إِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ الْمُجَاوِرِ يُلَبِّي بِالْحَجِّ قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُلَبِّي يَوْمَ التَّرْوِيَةِ إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ وَاسْتَوَى عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّى يَوْمِ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَهْلَلْنَا مِنْ الْبَطْحَاءِ وَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ جُرَيْجٍ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ

اہل مکہ کے لئے بطحا اور دوسرے مقامات سے احرام باندھنے کا بیان اور حج کرنے والا جب وہ منیٰ کی طرف نکلے اور عطاء سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو مکہ میں ہی رہتا ہو، کیا وہ حج کے لئے لبیک کہے انہوں نے کہا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ترویہ کے دن لبیک کہتے تھے ، جب ظہر کی نماز پڑھ لیتے اور اپنی سواری پر سوار ہوکر سیدھے ہوجاتے اور عبدالمالک نے بواسطہ عطاءجابر سے روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ آئے اورہم نے احرام باندھا یہاں تک کہ ترویہ کادن آگیا اور ہم نے مکہ کو اپنے پیچھے کیا، توہم نے حج کے لئے لبیک کہا اور ابوزبیر نے جابر سے روایت کیا کہ ہم لوگوں نے بطحا سے احرام باندھا اور عبید بن جریج نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ میں آپ کو دیکھتاہوں کہ آپ جب مکہ میں ہوتے ہیں ، تو لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ ترویہ کے دن تک احرام نہیں باندھتے ، انہوں جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا، جب تک کہ آپ اونٹنی پرسوار نہ ہوجاتے ۔

یہ حدیث شیئر کریں