صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان۔ ۔ حدیث 1858

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرِهِ الْمَاءَ وَلَمْ يُمَيِّزْ بَيْنَ الصَّائِمِ وَغَيْرِهِ وَقَالَ الْحَسَنُ لَا بَأْسَ بِالسَّعُوطِ لِلصَّائِمِ إِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَى حَلْقِهِ وَيَكْتَحِلُ وَقَالَ عَطَاءٌ إِنْ تَمَضْمَضَ ثُمَّ أَفْرَغَ مَا فِي فِيهِ مِنْ الْمَاءِ لَا يَضِيرُهُ إِنْ لَمْ يَزْدَرِدْ رِيقَهُ وَمَاذَا بَقِيَ فِي فِيهِ وَلَا يَمْضَغُ الْعِلْكَ فَإِنْ ازْدَرَدَ رِيقَ الْعِلْكِ لَا أَقُولُ إِنَّهُ يُفْطِرُ وَلَكِنْ يُنْهَى عَنْهُ فَإِنْ اسْتَنْثَرَ فَدَخَلَ الْمَاءُ حَلْقَهُ لَا بَأْسَ لَمْ يَمْلِكْ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ جب وضو کرے تو اپنے نتھنوں میں پانی ڈالے اور روزہ دار وغیر روزہ دار کی کوئی تفریق نہیں کی ۔ اور حسن نے کہا کہ روزہ دار کے لئے ناک میں دوا ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر حلق تک نہ پہنچے اور سرمہ لگا سکتا ہے اور عطا نے کہا کہ اگر روزہ دار کلی کر ے پھر جو کچھ اس کے منہ میں پانی ہے اس کو پھینک دے تو اس کے لئے کوئی حرج نہیں اگر اپنا تھوک نہ نگلے اور اس کے منہ میں جو تری رہ گئی وہ بھی نقصان دہ نہیں اور مصطگی نہ چبائے اگر مصطگی کا تھوک نگل جائے تو میں نہیں کہوں گا کہ اس کاروزہ جاتا رہا،لیکن ممنوع ہے اور اگر ناک میں پانی ڈالے اور پانی حلق میں داخل ہوجائے تو کوئی حرج نہیں اس لئے کہ اسے اس پر اختیار نہیں تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں