صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 1969

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کع بہت زیاد یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ اور جب کوئی تجارت یا کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالی بہترین رزق دینے والا ہے اور اللہ تعالی کا قول کہ آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ، مگر یہ کہ تجارت تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو۔

راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ , ابراہیم بن سعد

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَکْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا فَأَقْسِمُ لَکَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَکَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِکَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَی بِأَقِطٍ وَسَمْنٍ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ کَمْ سُقْتَ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

عبدالعزیز بن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ نے میرے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کر دیا، سعد بن ربیع نے کہا میں انصار میں زیادہ مالدار ہوں اس لئے میں اپنا آدھا مال تجھ کو دیتا ہوں اور دیکھ لو میری جو بیوی تمہیں پسند آئے میں اس کو تمہارے لئے چھوڑ دوں، جب وہ عدت سے فارغ ہو جائے تو تم اس سے نکاح کر لو، عبدالرحمن نے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں یہاں کوئی بازار ہے جہاں تجارت ہوتی ہے، انہوں نے کہا قینقاع کا بازار ہے چنانچہ عبدالرحمن وہاں گئے اور پنیر و گھی لے کر آئے پھر برابر صبح کو جانے لگے کچھ دن ہی گزرے، تو عبدالرحمن اس حال میں آئے کہ ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے شادی کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! آپ نے پوچھا کس سے؟ کہا کہ ایک انصاری عورت سے، آپ نے پوچھا، مہر کتنا دیا، کہا کہ گٹھلی کے برابر سونا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولیمہ کرو، اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔

Narrated Ibrahim bin Sad from his father from his grand-father:
Abdur Rahman bin Auf said, "When we came to Medina as emigrants, Allah's Apostle established a bond of brotherhood between me and Sad bin Ar-Rabi'. Sad bin Ar-Rabi' said (to me), 'I am the richest among the Ansar, so I will give you half of my wealth and you may look at my two wives and whichever of the two you may choose I will divorce her, and when she has completed the prescribed period (before marriage) you may marry her.' Abdur-Rahman replied, "I am not in need of all that. Is there any market-place where trade is practiced?' He replied, "The market of Qainuqa." Abdur-Rahman went to that market the following day and brought some dried butter-milk (yogurt) and butter, and then he continued going there regularly. Few days later, 'AbdurRahman came having traces of yellow (scent) on his body. Allah's Apostle asked him whether he had got married. He replied in the affirmative. The Prophet said, 'Whom have you married?' He replied, 'A woman from the Ansar.' Then the Prophet asked, 'How much did you pay her?' He replied, '(I gave her) a gold piece equal in weigh to a date stone (or a date stone of gold)! The Prophet said, 'Give a Walima (wedding banquet) even if with one sheep .' "
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں