صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 1970

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کع بہت زیاد یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ اور جب کوئی تجارت یا کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالی بہترین رزق دینے والا ہے اور اللہ تعالی کا قول کہ آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ، مگر یہ کہ تجارت تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو۔

راوی: احمد بن یونس , زہیر , حمید , انس

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ سَعْدٌ ذَا غِنًی فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ أُقَاسِمُکَ مَالِي نِصْفَيْنِ وَأُزَوِّجُکَ قَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ دُلُّونِي عَلَی السُّوقِ فَمَا رَجَعَ حَتَّی اسْتَفْضَلَ أَقِطًا وَسَمْنًا فَأَتَی بِهِ أَهْلَ مَنْزِلِهِ فَمَکَثْنَا يَسِيرًا أَوْ مَا شَائَ اللَّهُ فَجَائَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ مَا سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

احمد بن یونس، زہیر، حمید، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف مدینہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان اور سعد بن ربیع انصاری کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا، سعد مال دار تھے، اس لئے عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کہ میں اپنا آدھا مال بانٹ کر تمہیں دیتا ہوں اور میں تمہارا نکاح کر دیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اللہ تمہاری بیویوں اور تمہارے مال میں برکت عطا فرمائے مجھ کو بازار کا پتہ بتا دو، بازار سے واپس نہ ہوئے جب تک کہ پنیر اور گھی نہ بچا لیا اور اس کو اپنے گھر والوں کے پاس لے کر آئے کچھ ہی دن گزرے تھے کہ وہ ایک دن اس حال میں آئے کہ ان پر زردی کا اثر تھا ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اسے مہر کتنا دیا ہے؟ کہاں ایک گھٹلی کے برابر سونا ( نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ کہا) آپ نے فرمایا کہ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔

Narrated Anas:
When Abdur-Rahman bin Auf came to Medina, the Prophet established a bond of brotherhood between him and Sad bin Ar-Rabi al-Ansari. Sad was a rich man, so he said to 'Abdur-Rahman, "I will give you half of my property and will help you marry." 'Abdur-Rahman said (to him), "May Allah bless you in your family and property. Show me the market." So 'Abdur-Rahman did not return from the market) till he gained some dried buttermilk (yoghurt) and butter (through trading). He brought that to his house-hold. We stayed for some-time (or as long as Allah wished), and then Abdur-Rahman came, scented with yellowish perfume. The Prophet said (to him) "What is this?" He replied, "I got married to an Ansari woman." The Prophet asked, "What did you pay her?" He replied, "A gold stone or gold equal to the weight of a date stone." The Prophet said (to him), "Give a wedding banquet even if with one sheep."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں