صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 1974

مشبہات کی تفسیر کا بیان، اور حسان بن ابی سنان نے بیان کیا کہ میں نے پرہیزگاری سے زیادہ آسان کوئی چیز نہیں دیکھی جو چیز شک کی ہے اس کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کرو جس میں شک نہیں ہے ۔

راوی: یحیی بن قزعۃ , مالک , ابن شہاب , عروۃ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَی أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي کَانَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ

یحیی بن قزعۃ، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کا بیٹا میرا ہے، اس لئے اس پر قبضہ کر لینا، عائشہ کا بیان ہے کہ جس سال مکہ فتح ہوا اس کو سعد بن ابی وقاص نے لیا اور کہا کہ یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے اس کے متعلق وصیت کی تھی، عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے، دونوں اپنا مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے، سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے اس کے متعلق وصیت کی تھی، عبد بن زمعہ نے عرض کیا یہ میرا بھائی ہے، اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد بن زمعہ! یہ لڑکا تجھ کو ملے گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لئے پتھر ہے، پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ سے فرمایا کہ اس لڑکے سے پردہ کرو، اس لئے کہ اس میں عتبہ کی مشابہت پائی جاتی ہے، اس لڑکے نے حضرت سودہ کو مرتے دم تک نہیں دیکھا۔

Narrated Aisha:
Utba bin Abu Waqqas took a firm promise from his brother Sad bin Abu Waqqas to take the son of the slave-girl of Zam'a into his custody as he was his (i.e. 'Utba's) son. In the year of the Conquest (of Mecca) Sad bin Abu Waqqas took him, and said that he was his brother's son, and his brother took a promise from him to that effect. 'Abu bin Zam'a got up and said, "He is my brother and the son of the slave-girl of my father and was born on my father's bed." Then they both went to the Prophet Sad said, "O Allah's Apostle! He is the son of my brother and he has taken a promise from me that I will take him." 'Abu bin Zam'a said, "(He is) my brother and the son of my father's slave-girl and was born on my father's bed." Allah's Apostle said, "The boy is for you. O 'Abu bin Zam'a." Then the Prophet said, "The son is for the bed (i.e the man on whose bed he was born) and stones (disappointment and deprivation) for the one who has done illegal sexual intercourse." The Prophet told his wife Sauda bint Zam'a to screen herself from that boy as he noticed a similarity between the boy and 'Utba. So, the boy did not see her till he died.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں