صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ بیع سلم کا بیان ۔ ۔ حدیث 2148

ایک معین ناپ میں سلم کرنے کا بیان ۔

راوی: عمر بن زارارہ , اسمیعل بن علیہ , ابن ابی نجیح , عبداللہ بن کثیر , ابوالمنہال , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ أَوْ قَالَ عَامَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً شَکَّ إِسْمَاعِيلُ فَقَالَ مَنْ سَلَّفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي کَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ

عمر بن زارارہ، اسمیعل بن علیہ، ابن ابی نجیح، عبداللہ بن کثیر، ابوالمنہال، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ اس وقت پھلوں میں ایک سال یا دو سال کی مدت پر سلم کرتے تھے یا یہ کہا کہ دو سال یا تین سال کی مدت پر سلم کرتے تھے اسماعیل کو شک ہوا آپ نے فرمایا کہ جو شخص کھجور میں سلم کرے تو چاہیے کہ معین ناپ اور مقررہ وزن میں ہو۔

Narrated Ibn Abbas:
Allah's Apostle came to Medina and the people used to pay in advance the price of fruits to be delivered within one or two years. (The sub-narrator is in doubt whether it was one to two years or two to three years.) The Prophet said, "Whoever pays money in advance for dates (to be delivered later) should pay it for known specified weight and measure (of the dates)."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں