صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2176

نماز عصر کے وقت تک مزدور لگانے کا بیان

راوی: اسمعیل بن اویس , مالک , عبداللہ بن دینار , ( عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَالْيَهُودُ وَالنَّصَارَی کَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَی نِصْفِ النَّهَارِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ عَمِلَتْ النَّصَارَی عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ أَنْتُمْ الَّذِينَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَی قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی وَقَالُوا نَحْنُ أَکْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَائً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِکَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ

اسمعیل بن اویس، مالک، عبداللہ بن دینار، ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام) عمر بن خطاب سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے چند مزدور کام پر لگائے تو اس نے کہا میرا کام دوپہر تک ایک ایک قیراط کے عوض کون کرے گا؟ تو یہود نے ایک ایک قیراط پر کام کیا پھر نصاری نے ایک ایک قیراط پر (عصرتک) کام کیا پھر تم لوگ ہو جنہوں نے نماز عصر کے وقت سے غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کام کیا اس پر یہود و نصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگے کہ ہم کام تو زیادہ کریں اور مزدوری کم ملے اس آدمی نے کہا کہ کیا میں نے تمہارے حق سے کچھ کم کیا؟ ان لوگوں نے کہا نہیں تو اس نے کہا کہ یہ میرا احسان ہے جسے چاہوں دوں۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar bin Al-Khattab:
Allah's Apostle said, "Your example and the example of Jews and Christians is like the example of a man who employed some laborers to whom he said, 'Who will work for me up to midday for one Qirat each?' The Jews carried out the work for one Qirat each; and then the Christians carried out the work up to the 'Asr prayer for one Qirat each; and now you Muslims are working from the 'Asr prayer up to sunset for two Qirats each. The Jews and Christians got angry and said, 'We work more and are paid less.' The employer (Allah) asked them, 'Have I usurped some of your right?' They replied in the negative. He said, 'That is My Blessing, I bestow upon whomever I wish.' "
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں