صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کفالہ کا بیان ۔ حدیث 2197

اللہ تعالیٰ کا قول، کہ جن سے تم نے قسم کھا کر عہد کیا تو ان کو ان کا حصہ دے دو ۔

راوی: صلت بن محمد , ابواسامہ , ادریس , طلحہ بن مصرف , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِدْرِيسَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ قَالَ وَرَثَةً وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ قَالَ کَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرُ الْأَنْصَارِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ نَسَخَتْ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ إِلَّا النَّصْرَ وَالرِّفَادَةَ وَالنَّصِيحَةَ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ

صلت بن محمد، ابواسامہ، ادریس، طلحہ بن مصرف، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں، کہ آیت (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ) میں موالی سے مراد ورثاء ہیں اور والذین عاقدت ایمانکم کی تفسیر یوں بیان کی کہ مہاجرین جب مدینہ پہنچے، تو مہاجر انصاری کا اس بھائی چارہ کی بنا پر وارث ہوتا تھا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے درمیان کرا دیا تھا مگر انصاری کے رشتہ داروں کو کچھ نہ ملتا، جب آیت وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ نازل ہوئی تو آیت وَالَّذِينَ عَقَدَتْ)، منسوخ ہوگئی پھر کہا کہ (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ) میں امداد و اعانت اور خیر خواہی باقی رہ گئی لیکن ترکہ جاتا رہا، ان کے لئے وصیت کی جاسکتی ہے۔

Narrated Said bin Jubair:
Ibn Abbas said, "In the verse: To every one We have appointed ' (Muwaliya Mawaliya means one's) heirs (4.33).' (And regarding the verse) 'And those with whom your right hands have made a pledge.' Ibn 'Abbas said, "When the emigrants came to the Prophet in Medina, the emigrant would inherit the Ansari while the latter's relatives would not inherit him because of the bond of brotherhood which the Prophet established between them (i.e. the emigrants and the Ansar). When the verse: 'And to everyone We have appointed heirs' (4.33) was revealed, it cancelled (the bond (the pledge) of brotherhood regarding inheritance)." Then he said, "The verse: To those also to whom your right hands have pledged, remained valid regarding co-operation and mutual advice, while the matter of inheritance was excluded and it became permissible to assign something in one's testament to the person who had the right of inheriting before

یہ حدیث شیئر کریں