صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کفالہ کا بیان ۔ حدیث 2200

جو شخص مردے کی طرف سے قرض کی ضمانت لے تو اس کو رجوع کرنے کا اختیار نہیں ہے اور حسن بصری اسی کے قائل ہیں ۔

راوی: ابو عاصم , یزید , بن ابی عبید , سلمہ بن اکوع

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا لَا فَصَلَّی عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَی فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّی عَلَيْهِ

ابو عاصم، یزید، بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر نماز پڑھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی پھر ایک دوسرا جنازہ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اس پر کوئی قرض ہے؟ لوگوں نے کہا، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی پر نماز پڑھو ابوقتادہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کے قرض کا ذمہ دار ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی۔

Narrated Salama bin Al-Akwa:
A dead person was brought to the Prophet so that he might lead the funeral prayer for him. He asked, "Is he in debt?" When the people replied in the negative, he led the funeral prayer. Another dead person was brought and he asked, "Is he in debt?" They said, "Yes." He (refused to lead the prayer and) said, "Lead the prayer of your friend." Abu Qatada said, "O Allah's Apostle! I undertake to pay his debt." Allah's Apostle then led his funeral prayer.

یہ حدیث شیئر کریں