صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2206

مسلمان کسی حربی کو دارالحرب یا دارالاسلام میں وکیل مقرر کرے تو جائز ہے ۔

راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ , یوسف بن ماجشون , صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ کِتَابًا بِأَنْ يَحْفَظَنِي فِي صَاغِيَتِي بِمَکَّةَ وَأَحْفَظَهُ فِي صَاغِيَتِهِ بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا ذَکَرْتُ الرَّحْمَنَ قَالَ لَا أَعْرِفُ الرَّحْمَنَ کَاتِبْنِي بِاسْمِکَ الَّذِي کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَکَاتَبْتُهُ عَبْدَ عَمْرٍو فَلَمَّا کَانَ فِي يَوْمِ بَدْرٍ خَرَجْتُ إِلَی جَبَلٍ لِأُحْرِزَهُ حِينَ نَامَ النَّاسُ فَأَبْصَرَهُ بِلَالٌ فَخَرَجَ حَتَّی وَقَفَ عَلَی مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ لَا نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ فَخَرَجَ مَعَهُ فَرِيقٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي آثَارِنَا فَلَمَّا خَشِيتُ أَنْ يَلْحَقُونَا خَلَّفْتُ لَهُمْ ابْنَهُ لِأَشْغَلَهُمْ فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَبَوْا حَتَّی يَتْبَعُونَا وَکَانَ رَجُلًا ثَقِيلًا فَلَمَّا أَدْرَکُونَا قُلْتُ لَهُ ابْرُکْ فَبَرَکَ فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ نَفْسِي لِأَمْنَعَهُ فَتَخَلَّلُوهُ بِالسُّيُوفِ مِنْ تَحْتِي حَتَّی قَتَلُوهُ وَأَصَابَ أَحَدُهُمْ رِجْلِي بِسَيْفِهِ وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُرِينَا ذَلِکَ الْأَثَرَ فِي ظَهْرِ قَدَمِهِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعَ يُوسُفُ صَالِحًا وَإِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ

عبدالعزیز بن عبداللہ ، یوسف بن ماجشون، صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف اپنے والد سے وہ ان کے دادا عبدالرحمن بن عوف سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے امیہ بن خلف کو لکھا وہ مکہ میں میرے سامان کی حفاظت کرے، میں مدینہ میں اس کے سامان کی حفاظت کروں گا۔ جب میں نے خط میں اپنا نام عبدالرحمن لکھا تو اس نے کہا کہ میں عبدالرحمن کو نہیں جا نتا تو اپنا وہ نام لکھ جو جاہلیت میں تھا۔ تو میں نے عبد عمرو لکھا جب بدر کا دن آیا تو میں ایک پہاڑ کی طرف گیا تاکہ میں اس کی حفاظت کروں جب کہ لوگ سو رہے تھے، بلال نے اس کو دیکھ لیا، وہ نکلے اور انصار کی ایک مجلس میں پہنچ کر کہا، یہ امیہ بن خلف ہے، اگر امیہ بچ نکلا تو میری خیر نہیں چنانچہ ان کے ساتھ انصار کی ایک جماعت ہمارے پیچھے پیچھے نکلی جب مجھے خوف ہوا کہ وہ ہم تک پہنچ جائیں گے میں نے ان لوگوں کے لئے اس کے بیٹے کو چھوڑ دیا تاکہ وہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہو جائیں لیکن ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اس پر بھی وہ لوگ نہ مانے اور ہمارے پیچھے چلے اور وہ ایک بوجھل آدمی تھا، جب انصار ہم تک پہنچ گئے تو میں نے اس سے کہا بیٹھ جا وہ بیٹھ گیا اور میں نے اپنے آپ کو اس پر ڈال دیا تاکہ اسے بچالوں لیکن ان لوگوں نے میرے نیچے ہی تلواریں گھسا دیں یہاں تک کہ اس کو قتل کر دیا ان میں سے ایک کی تلوار میرے پاؤں میں بھی لگی اور عبدالرحمن بن عوف اس زخم کا نشان اپنے پشت قدم پر ہم کو دکھاتے تھے۔

Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Auf:
I got an agreement written between me and Umaiya bin Khalaf that Umaiya would look after my property (or family) in Mecca and I would look after his in Medina. When I mentioned the word 'Ar-Rahman' in the documents, Umaiya said, "I do not know 'Ar-Rahman.' Write down to me your name, (with which you called yourself) in the Pre-lslamic Period of Ignorance." So, I wrote my name ' 'Abdu 'Amr'. On the day (of the battle) of Badr, when all the people went to sleep, I went up the hill to protect him. Bilal(1) saw him (i.e. Umaiya) and went to a gathering of Ansar and said, "(Here is) Umaiya bin Khalaf! Woe to me if he escapes!" So, a group of Ansar went out with Bilal to follow us ('Abdur-Rahman and Umaiya). Being afraid that they would catch us, I left Umaiya's son for them to keep them busy but the Ansar killed the son and insisted on following us. Umaiya was a fat man, and when they approached us, I told him to kneel down, and he knelt, and I laid myself on him to protect him, but the Ansar killed him by passing their swords underneath me, and one of them injured my foot with his sword. (The sub narrator said, " 'Abdur-Rahman used to show us the trace of the wound on the back of his foot.")

یہ حدیث شیئر کریں