صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2209

حاضر اور غائب کو وکیل بنانا جائز ہے، اور عبداللہ بن عمر نے اپنے وکیل کو لکھ بھیجا، کہ ان کے گھر کے تمام چھوٹے بڑے آدمیوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کریں ۔

راوی: ابو نعیم , سفیان , سلمہ , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنْ الْإِبِلِ فَجَائَهُ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ أَعْطُوهُ فَطَلَبُوا سِنَّهُ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا فَقَالَ أَعْطُوهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَنِي أَوْفَی اللَّهُ بِکَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خِيَارَکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَائً

ابو نعیم، سفیان، سلمہ، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک خاص عمر کا اونٹ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی کا قرض تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تقاضا کرنے کے لئے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا اسے دیدو لوگوں نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا، اس عمر کا اونٹ تو نہ ملا لیکن اس سے زائد عمر کا اونٹ ملا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو دیدو، اس آدمی نے کہا آپ نے میرا حق پورا دیدیا، اللہ آپ کو بھی پورا دے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرض کو اچھے طور پر ادا کرے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet owed somebody a camel of a certain age. When he came to demand it back, the Prophet said (to some people), "Give him (his due)." When the people searched for a camel of that age, they found none, but found a camel one year older. The Prophet said, "Give (it to) him." On that, the man remarked, "You have given me my right in full. May Allah give you in full." The Prophet said, "The best amongst you is the one who pays the rights of others generously."

یہ حدیث شیئر کریں