صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2211

جب وکیل یا کسی قوم کے سفارشی کو کوئی چیز ہبہ کرے، تو جائز ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہوازن کے وفد کو جب انہوں نے غنیمت کا مال واپس مانگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اپنا حصہ تمہیں دے دیتا ہوں ۔

راوی: سعید بن عفیر , لیث عقیل , ابن شہاب , عروہ , مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ وَزَعَمَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَائَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ وَقَدْ کُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ هَؤُلَائِ قَدْ جَائُونَا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُطَيِّبَ بِذَلِکَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يَکُونَ عَلَی حَظِّهِ حَتَّی نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيئُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ فِي ذَلِکَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی يَرْفَعُوا إِلَيْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا

سعید بن عفیر، لیث عقیل، ابن شہاب، عروہ، مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جب ہوازن کا وفد آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے، آپ سے ان لوگوں نے درخواست کی کہ ان کے قیدی واپس کر دئیے جائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سچی بات بہت پسندیدہ ہے اس لئے دوباتوں میں سے ایک بات کو اختیار کرو یا تو قیدی واپس لو یا مال، اور میں نے تو ان کے آنے کا (جعرانہ) میں انتظار کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کا دس راتوں سے زائد انتظار کیا، جب طائف سے واپس ہوئے تھے چنانچہ جب ان لوگوں کو معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو چیزوں میں سے ایک ہی چیز واپس کریں گے، تو ان لوگوں نے کہا ہم اپنے قیدیوں کو اختیار کرتے ہیں (یعنی قیدیوں کو واپس کر دیجئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف بیان کی، جس کا وہ مستحق ہے پھر فرمایا: اما بعد تمہارے یہ بھائی ہمارے پاس تائب ہو کر آئے ہیں اور میرا خیال ہے کہ ان کے قیدی ان کو واپس کر دوں، اس لئے جو شخص بطیب خاطر (بخوشی) واپس کرنا چاہے، تو واپس کر دے اور جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کا حصہ باقی رہے اس طور پر کہ جو سب سے پہلی فتح ہوگی تو ہم اس کا عوض دے دیں گے، تو ایسا کرے، لوگوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی کی خاطر بلا معاوضہ دے دیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم نہیں جانتے کہ تم میں سے کس نے اس کو منظور کیا اور کس نے نا منظور کیا تم لوگ لوٹ جاؤ اور تمہارے سردار ہمارے پاس آکر بیان کریں لوگ لوٹ گئے ان سے اس کے سرداروں نے گفتگو کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹ کر آئے تو ان لوگوں نے بیان کیا کہ لوگ قیدی واپس کرنے پر راضی ہیں۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama:
When the delegates of the tribe of Hawazin after embracing Islam, came to Allah's Apostle, he got up. They appealed to him to return their properties and their captives. Allah's Apostle said to them, "The most beloved statement to me is the true one. So, you have the option of restoring your properties or your captives, for I have delayed distributing them." The narrator added, Allah's Apostle c had been waiting for them for more than ten days on his return from Taif. When they realized that Allah's Apostle would return to them only one of two things, they said, "We choose our captives." So, Allah's Apostle got up in the gathering of the Muslims, praised Allah as He deserved, and said, "Then after! These brethren of yours have come to you with repentance and I see it proper to return their captives to them. So, whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you wants to stick to his share till we pay him from the very first booty which Allah will give us then he can do so." The people replied, "We agree to give up our shares willingly as a favor for Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "We don't know who amongst you has agreed and who hasn't. Go back and your chiefs may tell us your opinion." So, all of them returned and their chiefs discussed the matter with them and then they (i.e. their chiefs) came to Allah's Apostle to tell him that they (i.e. the people) had given up their shares gladly and willingly.

یہ حدیث شیئر کریں