صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2212

ایک شخص نے کسی کو کچھ دینے کے لئے وکیل بنایا اور یہ نہیں بیان کیا، کہ کتنا دے اور وہ دستور کے مطابق دیدے ۔

راوی: مکی بن ابراہیم , ابن جریج , عطاء بن ابی رباح

حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرِهِ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَلَمْ يُبَلِّغْهُ کُلُّهُمْ رَجُلٌ وَاحِدٌ مِنْهُمْ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَکُنْتُ عَلَی جَمَلٍ ثَفَالٍ إِنَّمَا هُوَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَا لَکَ قُلْتُ إِنِّي عَلَی جَمَلٍ ثَفَالٍ قَالَ أَمَعَکَ قَضِيبٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَعْطِنِيهِ فَأَعْطَيْتُهُ فَضَرَبَهُ فَزَجَرَهُ فَکَانَ مِنْ ذَلِکَ الْمَکَانِ مِنْ أَوَّلِ الْقَوْمِ قَالَ بِعْنِيهِ فَقُلْتُ بَلْ هُوَ لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلْ بِعْنِيهِ قَدْ أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ وَلَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ أَخَذْتُ أَرْتَحِلُ قَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً قَدْ خَلَا مِنْهَا قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قُلْتُ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَتَرَکَ بَنَاتٍ فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْکِحَ امْرَأَةً قَدْ جَرَّبَتْ خَلَا مِنْهَا قَالَ فَذَلِکَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ يَا بِلَالُ اقْضِهِ وَزِدْهُ فَأَعْطَاهُ أَرْبَعَةَ دَنَانِيرَ وَزَادَهُ قِيرَاطًا قَالَ جَابِرٌ لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَکُنْ الْقِيرَاطُ يُفَارِقُ جِرَابَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ

مکی بن ابراہیم، ابن جریج، عطاء بن ابی رباح وغیرہ سے روایت ہے ایک نے دوسرے سے کچھ زیادتی کے ساتھ روایت کی سب نے اس کو جابر تک نہیں پہنچایا، بلکہ ان میں سے ایک شخص نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا لیکن میں ایک سست اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب سے پیچھے رہتا تھا چنانچہ میرے پاس سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزرے اور پوچھا کون ہے؟ میں نے عرض کیا، جابر بن عبداللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے جواب دیا میں ایک سست رفتار اونٹ پر سوار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس کوئی چھڑی بھی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے دیدو میں نے وہ چھڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مارا اور ڈانٹا اس جگہ سے چلا تو سب سے آگے بڑھ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ دو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہے (یعنی بلا معاوضہ لے لیجئے) آپ نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ دو پھر فرمایا کہ چار دینار کے عوض میں نے اس کو خرید لیا اور تو مدینہ تک اس پر سوار ہوگا؟ جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو میں اپنے مکان کی طرف روانہ ہوا آپ نے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ایک بیوہ عورت سے نکاح کیا ہے آپ نے فرمایا کنواری عورت سے کیوں نہ کیا کہ تو اس سے کھیلتا وہ تجھ سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا کہ میرا باپ مر گیا اور کئی بیٹیاں چھوڑ گیا۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے نکاح کروں جو تجربہ کار اور بیوہ ہو، تو آپ نے فرمایا تو ٹھیک ہے جب ہم پہنچے تو آپ نے فرمایا اے بلال! جابر کو اس کی قیمت دیدو اور زیادتی کے ساتھ دو چنانچہ مجھے چار دینار اور ایک قیراط سونا زیادہ دیا، جابر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیا ہوا ایک قیراط سونا ہم سے جدا نہیں ہوتا اور وہ جابر کی تھیلی میں برابر رہتا، کبھی جدا نہ ہوتا۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
I was accompanying the Prophet on a journey and was riding a slow camel that was lagging behind the others. The Prophet passed by me and asked, "Who is this?" I replied, "Jabir bin 'Abdullah." He asked, "What is the matter, (why are you late)?" I replied, "I am riding a slow camel." He asked, "Do you have a stick?" I replied in the affirmative. He said, "Give it to me." When I gave it to him, he beat the camel and rebuked it. Then that camel surpassed the others thenceforth. The Prophet said, "Sell it to me." I replied, "It is (a gift) for you, O Allah's Apostle." He said, "Sell it to me. I have bought it for four Dinars (gold pieces) and you can keep on riding it till Medina." When we approached Medina, I started going (towards my house). The Prophet said, "Where are you going?" I Sad, "I have married a widow." He said, "Why have you not married a virgin to fondle with each other?" I said, "My father died and left daughters, so I decided to marry a widow (an experienced woman) (to look after them)." He said, "Well done." When we reached Medina, Allah's Apostle said, "O Bilal, pay him (the price of the camel) and give him extra money." Bilal gave me four Dinars and one Qirat extra. (A sub-narrator said): Jabir added, "The extra Qirat of Allah's Apostle never parted from me." The Qirat was always in Jabir bin 'Abdullah's purse.

یہ حدیث شیئر کریں