صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کھیتی اور بٹائی کے متعلق ۔ حدیث 2230

نصف یا اس کے قریب پیداوار پر کاشت کرنے کا بیان اور قیس بن مسلم نے ابوجعفر سے نقل کیا، انہوں نے بیان کیا، کہ مدینہ میں مہاجرین کا کوئی ایسا گھر نہ تھا، جو تہائی اور چوتھائی پر کاشت نہ کرتا ہو اور علی، سعد بن مالک، عبداللہ بن مسعود، عمر بن عبدالعزیز، قاسم، عروہ اور ابوبکرکے خاندان کے لوگ اور عمر اور علی کے خاندان لوگ اور ابن سیرین نے بھی مزارعت کی اور عبدالرحمن بن اسود نے بیان کیا کہ میں عبدالرحمن بن یزید کا کھیتی میں شریک رہتا، اور حضرت عمر نے لوگوں سے اس شرط پر معاملہ کیا، کہ اگر بیج حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دیں تو آدھی پیداواران لوگوں کی ہوگی اور اگر وہ لوگ بیج لائیں، تو اسی طرح آدھی پیدا وار ان لوگوں کی ہوگی، اور حسن نے کہا، کہ اگر زمین ان میں سے کسی ایک کی ہو اور دونوں اس میں خرچ کریں تو پیداوار برابر تقسیم کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور زہری کا بھی یہی خیال ہے۔ اور حسن نے کہا کہ روئی اس شرط پر چنی جائے کہ آدھی آدھی دونوں کی ہو گی، تو حرج نہیں اور ابراہیم ابن سیرین، عطائ، حکم، زہری اور قتادہ نے کہا کہ کپڑا تہائی یا چوتھائی پر ( جولاہے) کو دینے میں کوئی حرج نہیں اور معمر نے کہا کہ مویشی تہائی اور چوتھائی پر ایک مدت معین کے لئے کرایہ پر دینے میں کوئی حرج نہیں ۔

راوی: ابراہیم بن منذر , انس بن عیاض , عبیداللہ , نافع , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَکَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانُونَ وَسْقَ تَمْرٍ وَعِشْرُونَ وَسْقَ شَعِيرٍ فَقَسَمَ عُمَرُ خَيْبَرَ فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنْ الْمَائِ وَالْأَرْضِ أَوْ يُمْضِيَ لَهُنَّ فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْأَرْضَ وَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْوَسْقَ وَکَانَتْ عَائِشَةُ اخْتَارَتْ الْأَرْضَ

ابراہیم بن منذر، انس بن عیاض، عبیداللہ ، نافع، عبداللہ بن عمر، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے غلہ اور پھل کی آدھی پیداوار پر معاملہ کیا، تو اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے۔ اسی وسق تو کھجور اور بیس وسق جو دیتے تھے، حضرت عمر نے خیبر کی زمین تقسیم کی، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازوج کو اختیار دیا کہ یا تو زمین اور پانی لے لیں یا ان کے لئے وہی قائم رکھیں (جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں جاری تھا) ان میں سے بعض نے تو زمین کو اختیار کیا اور بعض نے وسق کو اختیار کیا، حضرت عائشہ نے زمین ہی پسند کی۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
The Prophet concluded a contract with the people of Khaibar to utilize the land on the condition that half the products of fruits or vegetation would be their share. The Prophet used to give his wives one hundred Wasqs each, eighty Wasqs of dates and twenty Wasqs of barley. (When 'Umar became the Caliph) he gave the wives of the Prophet the option of either having the land and water as their shares, or carrying on the previous practice. Some of them chose the land and some chose the Wasqs, and 'Aisha chose the land.

یہ حدیث شیئر کریں