صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2254

ان لوگوں کا بیان جو اس کے قائل ہیں کہ پانی کا مالک پانی کا زیادہ مستحق ہے یہاں تک کہ سیراب ہو جائے، بدلیل ارشاد بنوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ فاضل پانی نہ روکا جائے ۔

راوی: یحیی بن بکر , لیث , عقیل , ابن شہاب , ابوعبید (عبدالرحمن بن عوف کے غلام) ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَائِ لِتَمْنَعُوا بِهِ فَضْلَ الْکَلَإِ

یحیی بن بکر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابن مسیب و ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچا ہوا پانی نہ روکو تاکہ اس کے ذریعے بچی ہوئی (ضرورت سے زائد) گھاس کو بھی روکو۔

Narrated Abu Huraira:
that Allah's Apostle said, "Do not withhold the superfluous water in order to withhold the superfluous grass."

یہ حدیث شیئر کریں