صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2260

بلند کھیت والا ٹخنوں تک پانی بھرلے ۔

راوی: محمد , مخلد , ابن جریج , ابن شہاب , عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجٍ مِنْ الْحَرَّةِ يَسْقِي بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ فَأَمَرَهُ بِالْمَعْرُوفِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ يَرْجِعَ الْمَائُ إِلَی الْجَدْرِ وَاسْتَوْعَی لَهُ حَقَّهُ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ أُنْزِلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ قَالَ لِي ابْنُ شِهَابٍ فَقَدَّرَتْ الْأَنْصَارُ وَالنَّاسُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ وَکَانَ ذَلِکَ إِلَی الْکَعْبَيْنِ

محمد، مخلد، ابن جریج، ابن شہاب، عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حرہ کی ندی کے متعلق جھگڑا کیا، جس سے کھجور کے درختوں کو سیراب کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی زمین سیراب کر لے پھر دستور کے مطابق ان کو حکم دیا، کہ اپنے پڑوسی کیلئے چھوڑ دیں تو انصاری نے کہا چونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کے بیٹے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) پھر سیراب کرلے پھر روک دے یہاں تک کہ پانی کھیت کی دیوار تک پہنچ جائے اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا پورا پورا حق دلوا دیا۔ زیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ واللہ یہ آیت (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِ يْمًا) 4۔ النساء : 65) اسی کے متعلق نازل ہوئی ہے اور ابن شہاب کا بیان ہے کہ انصار اور تمام لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کا کہ۔ بھر لے یہاں تک کہ کھیت کی دیواروں تک پہنچ جائے، یہ اندازہ لگایا ہے کہ ٹخنوں تک پانی پہنچ جائے۔

Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
An-Ansari man quarrelled with Az-Zubair about a canal in the Harra which was used for irrigating date-palms. Allah's Apostle, ordering Zubair to be moderate, said, "O Zubair! Irrigate (your land) first and then leave the water for your neighbor." The Ansari said, "Is it because he is your aunt's son?" On that the color of the face of Allah's Apostle changed and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and withhold the water till it reaches the walls that are between the pits around the trees." So, Allah's Apostle gave Zubair his full right. Zubair said, "By Allah, the following verse was revealed in that connection": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
(The sub-narrator,) Ibn Shihab said to Juraij (another sub-narrator), "The Ansar and the other people interpreted the saying of the Prophet, 'Irrigate (your land) and with-hold the water till it reaches the walls between the pits around the trees,' as meaning up to the ankles."

یہ حدیث شیئر کریں