صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان ۔ ۔ حدیث 2285

قرضوں کے ادا کرنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ لوگوں کی امانتیں ان کے مالکوں کو دیدو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کر و، تو انصاف کے ساتھ کرو، اللہ تمہیں جو نصیحت کرتا ہے وہ اچھی ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے ۔

راوی: احمد بن یونس , ابوشہاب , اعمش , زید بن وہب , ابوذر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَبْصَرَ يَعْنِي أُحُدًا قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّهُ تَحَوَّلَ لِي ذَهَبًا يَمْکُثُ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا دِينَارًا أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْأَکْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَکَذَا وَهَکَذَا وَأَشَارَ أَبُو شِهَابٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ وَقَالَ مَکَانَکَ وَتَقَدَّمَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَهُ مَکَانَکَ حَتَّی آتِيَکَ فَلَمَّا جَائَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الَّذِي سَمِعْتُ أَوْ قَالَ الصَّوْتُ الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ وَهَلْ سَمِعْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِکَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا قَالَ نَعَمْ

احمد بن یونس، ابوشہاب، اعمش، زید بن وہب، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی طرف دیکھا، تو فرمایا مجھے پسند نہیں کہ یہ پہاڑ سونے کا ہو جائے اور میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی تین دن سے زیادہ رہے، مگر وہ دینار جو میں قرض ادا کرنے کیلئے رکھ لوں، پھر فرمایا جو لوگ زیادہ مال والے ہیں وہی زیادہ محتاج ہیں، مگر وہ لوگ جو اس طرح اور اس طرح خرچ کریں اور ابوشہاب نے اپنے دائیں بائیں اور آگے کی طرف اشارہ کیا، اور ایسے لوگ کم ہیں اور فرمایا اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو، تھوڑی دور آگے بڑھے، میں نے کچھ آواز سنی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جانا چاہا پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یاد آیا کہ یہیں ٹھہرے رہو یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آؤں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کیا چیز تھی جو میں نے سنی یا وہ آواز جو میں نے سنی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے سنا تھا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ تمہاری امت میں سے جو شخص مر جائے اس حال میں کہ کسی کو اللہ کا شریک نہ بناتا ہو تو جنت میں داخل ہوگا میں نے کہا اگرچہ ایسے ایسے کام کرے انہوں نے کہا ہاں۔

Narrated Abu Dhar:
Once, while I was in the company of the Prophet, he saw the mountain of Uhud and said, "I would not like to have this mountain turned into gold for me unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me for more than three days (i.e. I will spend all of it in Allah's Cause), except that Dinar which I will keep for repaying debts." Then he said, "Those who are rich in this world would have little reward in the Hereafter except those who spend their money here and there (in Allah's Cause), and they are few in number." Then he ordered me to stay at my place and went not far away. I heard a voice and intended to go to him but I remembered his order, "Stay at your place till I return." On his return I said, "O Allah's Apostle! (What was) that noise which I heard?" He said, "Did you hear anything?" I said, "Yes." He said, "Gabriel came and said to me, 'Whoever amongst your followers dies, worshipping none along with Allah, will enter Paradise.' " I said, "Even if he did such-and-such things (i.e. even if he stole or committed illegal sexual intercourse)" He said, "Yes."

یہ حدیث شیئر کریں