صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2322

گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان اور جب اس کا مالک اس کی نشانیاں بتا دے تو اس کو واپس کر دے ۔

راوی: آدم , شعبہ , ح , محمد بن بشار , غندر , شعبہ , سلمہ , سوید بن غفلۃ

حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ قَالَ لَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَخَذْتُ صُرَّةً مِائَةَ دِينَارٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ ثُمَّ أَتَيْتُهُ ثَلَاثًا فَقَالَ احْفَظْ وِعَائَهَا وَعَدَدَهَا وَوِکَائَهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا فَاسْتَمْتَعْتُ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَکَّةَ فَقَالَ لَا أَدْرِي ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا

آدم، شعبہ، ح ، محمد بن بشار، غندر، شعبہ، سلمہ، سوید بن غفلۃ بیان کرتے ہیں کہ میں ابی بن کعب سے ملا انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک سو دینار کی تھیلی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو ایک سال تک مشتہر کرو۔ میں اس کو ایک سال تک مشتہر کرتا رہا، لیکن اس کا پہچاننے والا مجھے کوئی نہ ملا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سال تک مشتہر کرو میں اس کو مشتہر کرتا رہا، لیکن اس کو پہچا ننے والا مجھ کو نہ ملا، پھر تیسری بار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ظرف، گنتی اور سر بندھن کو یاد رکھ اگر اس کا مالک آجائے تو خیر، ورنہ اس سے فائدہ اٹھا چنانچہ میں نے اس سے فائد اٹھایا (کام میں لایا) شعبہ کا بیان ہے۔ کہ میں اس کے بعد سلمہ سے مکہ میں ملا تو انہوں نے کہا مجھے یاد نہیں کہ تین سال تک یا ایک سال تک اعلان کرنے کو فرمایا۔

Narrated Ubai bin Ka'b:
I found a purse containing one hundred Diners. So I went to the Prophet (and informed him about it), he said, "Make public announcement about it for one year" I did so, but nobody turned up to claim it, so I again went to the Prophet who said, "Make public announcement for another year." I did, but none turned up to claim it. I went to him for the third time and he said, "Keep the container and the string which is used for its tying and count the money it contains and if its owner comes, give it to him; otherwise, utilize it."
The sub-narrator Salama said, "I met him (Suwaid, another sub-narrator) in Mecca and he said, 'I don't know whether Ubai made the announcement for three years or just one year.' "

یہ حدیث شیئر کریں