صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2323

کھوئے ہوئے اونٹ کا بیان ۔

راوی: عمرو بن عباس , عبدالرحمن , سفیان , ربیعہ , یزید (منبعث کے غلام) زید بن خالد جہنی

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ رَبِيعَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَمَّا يَلْتَقِطُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ احْفَظْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ يُخْبِرُکَ بِهَا وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ ضَالَّةُ الْإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ

عمرو بن عباس، عبدالرحمن، سفیان، ربیعہ، یزید (منبعث کے غلام) زید بن خالد جہنی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گری پڑی چیز پانے کے متعلق پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کرو پھر اس کی تھیلی اور سربندھن کو یاد رکھ اگر کوئی شخص آئے جو تجھے اس کی خبر دے تو خیر ورنہ تو اس کو خرچ کر لے اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھوئی ہوئی بکری! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے ہے یا تیرے بھائی کے لئے یا بھیڑے کے لئے اس نے پوچھا کھویا ہوا اونٹ! نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا، اور فرمایا تجھے اس سے کیا کام اس کے ساتھ اس کا جوتا اور مشک ہے، وہ پانی کے پاس اترے گا اور درخت کے پتے کھا لے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A bedouin went to the Prophet and asked him about picking up a lost thing. The Prophet said, "Make public announcement about it for one year. Remember the description of its container and the string with which it is tied; and if somebody comes and claims it and describes it correctly, (give it to him); otherwise, utilize it." He said, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf." He further asked, "What about a lost camel?" On that the face of the Prophet became red (with anger) and said, "You have nothing to do with it, as it has its feet, its water reserve and can reach places of water and drink, and eat trees."

یہ حدیث شیئر کریں