صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2329

اہل مکہ کے لقطہ کا کس طرح اعلان کیا جائے اور طاؤس، ابن عباس سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ مکہ میں گری ہوئی چیز وہی اٹھائے، جو اس کو مشتہر کرے اور خالد نے بواسطہ عکرمہ، ابن عباس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا کہ وہاں (مکہ) کی گری ہوئی چیز کا اٹھانا، اسی کے لئے جائز ہے، جو مشتہر کرے اور احمد بن سعد نے بیان کیا کہ ہم سے روح نے بواسطہ زکریا، عمر و بن دینار عکرمہ، ابن عباس حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہاں کا درخت نہ کاٹا جائے اور نہ وہاں کا شکار بھگایا جائے اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز کا مشتہر کرنے والے کے سوا کسی کے لئے اٹھانا حلال ہے، اور نہ وہاں کی گھاس کاٹی جائے، تو عباس نے عرض کیا! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مگر اذخر کی اجازت دے دیجئے، تو آپ نے فرمایا اچھا اذخر کاٹ سکتے ہیں ۔

راوی: یحیی بن موسی , ولید بن مسلم , اوزاعی , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَامَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ کَانَ قَبْلِي وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُفْدَی وَإِمَّا أَنْ يُقِيدَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ مَا قَوْلُهُ اکْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

یحیی بن موسی، ولید بن مسلم، اوزاعی، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی کہ جب اللہ تعالیٰ نے مکہ اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فتح کرا دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ سے ہاتھی کو روک دیا، اور اپنے رسول اور مومنین کو اس پر مسلط (قابض) کر دیا، مجھ سے پہلے کسی کے لئے مکہ حلال نہیں ہوا اور میرے لئے بھی دن کی صرف ایک گھڑی میں حلال ہوا، اور میرے بعد کسی کے لئے حلال نہ ہوگا، اس کا شکار نہ بھگایا جائے، نہ اس کا کانٹا اکھیڑا جائے، اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے، مگر مشتہر کرنے والے کے لئے (جائز ہے) ، اور جس کا کوئی آدمی وہاں قتل کیا جائے، تو اس کو اختیار ہے یا دیت لے یا قصاص لے، عباس نے عرض کیا مگر اذخر کی اجازت دے دیجئے، کہ ہم اپنی قبروں میں بچھاتے ہیں، اور اپنے گھر کی چھتوں پر ڈالتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا اذخر کی اجازت ہے، اہل یمن میں سے ابوشاہ نامی ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے لکھ دیجئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ابوشاہ کے لئے لکھ دو، ولید بن مسلم کا بیان ہے میں نے اوزاعی سے پوچھا کہ ابوشاہ کے اس قول کا کیا مطلب ہے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے لکھ دیجئے انہوں نے کہا، کہ یہ خطبہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:
When Allah gave victory to His Apostle over the people of Mecca, Allah's Apostle stood up among the people and after glorifying Allah, said, "Allah has prohibited fighting in Mecca and has given authority to His Apostle and the believers over it, so fighting was illegal for anyone before me, and was made legal for me for a part of a day, and it will not be legal for anyone after me. Its game should not be chased, its thorny bushes should not be uprooted, and picking up its fallen things is not allowed except for one who makes public announcement for it, and he whose relative is murdered has the option either to accept a compensation for it or to retaliate." Al-'Abbas said, "Except Al-ldhkhir, for we use it in our graves and houses." Allah's Apostle said, "Except Al-ldhkhir." Abu Shah, a Yemenite, stood up and said, "O Allah's Apostle! Get it written for me." Allah's Apostle said, "Write it for Abu Shah." (The sub-narrator asked Al-Auza'i): What did he mean by saying, "Get it written, O Allah's Apostle?" He replied, "The speech which he had heard from Allah's Apostle ."

یہ حدیث شیئر کریں