صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2404

تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھنے والے کا بیان۔

راوی: محمد وکیع سفیان سعید بن مسروق (پدر سفیان) عبایہ بن رافع اپنے دادا رافع بن خدیج

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنْ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ ثُمَّ إِنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ فَحَبَسَهُ بِسَهْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَکُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَکَذَا قَالَ قَالَ جَدِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَی الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًی فَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ اعْجَلْ أَوْ أَرْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَکُلُوا لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ ذَلِکَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَةِ

محمد وکیع سفیان سعید بن مسروق (پدر سفیان) عبایہ بن رافع اپنے دادا رافع بن خدیج سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے علاقہ ذی الحلیفہ میں تھے ہم لوگوں کو غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں لوگوں نے جلدی کی اور ان جانوروں کا گوشت ہانڈیوں میں چڑھا دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ساری ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر تقسیم میں ایک اونٹ کے برابر دس بکریاں رکھی گئیں ایک اونٹ بھاگ نکلا اس وقت قوم میں سوار کم تھے ایک آدمی نے اس کو تیر مار کر روکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان چوپایوں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہو جاتے ہیں جو جانور تم پر غالب آ جائے یعنی تم اس کو نہ پکڑ سکو تو اس کے ساتھ یہی کرو عبایہ کا بیان ہے میرے دادا (رافع) نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے امید ہے (یا یہ کہا) کہ مجھے ڈر ہے کہ ہم کل دشمن سے ملیں گے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں تو کیا ہم اس کو بانس سے ذبح کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جلدی کرو جو چیز خون بہا دے (کافی ہے) اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو کھاؤ بشرطیکہ دانت اور ناخن نہ ہو اور میں تم سے عنقریب اس کی وجہ بیان کروں گا کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔

Narrated Abaya bin Rifaa:
My grandfather, Rafi bin Khadij said, "We were in the valley of Dhul-Hulaifa of Tuhama in the company of the Prophet and had some camels and sheep (of the booty). The people hurried (in slaughtering the animals) and put their meat in the pots and started cooking. Allah's Apostle came and ordered them to upset the pots, and distributed the booty considering one camel as equal to ten sheep. One of the camels fled and the people had only a few horses, so they got worried. (The camel was chased and) a man slopped the camel by throwing an arrow at it. Allah's Apostle said, 'Some of these animals are untamed like wild animals, so if anyone of them went out of your control, then you should treat it as you have done now.' " My grandfather said, "O Allah's Apostle! We fear that we may meet our enemy tomorrow and we have no knives, could we slaughter the animals with reeds?" The Prophet said, "Yes, or you can use what would make blood flow (slaughter) and you can eat what is slaughtered and the Name of Allah is mentioned at the time of slaughtering. But don't use teeth or fingernails (in slaughtering). I will tell you why, as for teeth, they are bones, and fingernails are used by Ethiopians for slaughtering. (See Hadith 668)

یہ حدیث شیئر کریں