صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مکاتب کرنے کا بیان۔ ۔ حدیث 2454

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب الْمُكَاتِبِ وَنُجُومِهِ فِي كُلِّ سَنَةٍ نَجْمٌ وَقَوْلِهِ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَقَالَ رَوْحٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَوَاجِبٌ عَلَيَّ إِذَا عَلِمْتُ لَهُ مَالًا أَنْ أُكَاتِبَهُ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا وَاجِبًا وَقَالَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ تَأْثُرُهُ عَنْ أَحَدٍ قَالَ لَا ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنَّ مُوسَى بْنَ أَنَسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سِيرِينَ سَأَلَ أَنَسًا الْمُكَاتَبَةَ وَكَانَ كَثِيرَ الْمَالِ فَأَبَى فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ كَاتِبْهُ فَأَبَى فَضَرَبَهُ بِالدِّرَّةِ وَيَتْلُو عُمَرُ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا فَكَاتَبَهُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِنَّ بَرِيرَةَ دَخَلَتْ عَلَيْهَا تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا وَعَلَيْهَا خَمْسَةُ أَوَاقٍ نُجِّمَتْ عَلَيْهَا فِي خَمْسِ سِنِينَ فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا أَرَأَيْتِ إِنْ عَدَدْتُ لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً أَيَبِيعُكِ أَهْلُكِ فَأُعْتِقَكِ فَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا لَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَنَا الْوَلَاءُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ

اس شخص کا گناہ جو اپنے غلام پر تہمت لگائے‘ کاتب اور اس کی قسطوں کا بیان اور ہر سال میں ایک قسط ہے‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ جو لوگ تمہارے غلام اور لونڈیوں میں کتابت کرنا چاہیں تو ان سے کتابت کر لو‘ اگر تم انہیں بھلائی سمجھو اور ان کو اللہ کے مال میں سےدو جو اس نے تم کو دیا ہے‘ روح نے ابن جریج سے نقل کیا کہ میں نے عطا سے پوچھا کیا مجھ پر واجب ہے کہ میں غلام سے کتابت کرلوں جب مجھے معلوم ہوا اس کے پاس مال ہے اور وہ مکاتب بننا چاہتا ہو‘ تو انہوں نے بتایا کہ میں تو واجب ہی سمجھتا ہوں‘ عمر و بن دینار کا بیان ہے میں نے عطا سے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے روایت کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں پھر کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا کہ سیرین نے مکاتب کے متعلق انس سے درخواست کی اور وہ مالدار تھے انہوں نے انکار کیا‘ تو سیرین حضرت عمر کے پاس گئے تو حضرت عمر نے فرمایا اس سے کتابت کر لو‘ لیکن وہ نہ مانے تو حضرت عمر نے فرمایا اس سے کتابت کر لو‘ لیکن وہ نہ مانے تو حضرت عمرب نے ان کو درے سے مارا اور حضرت عمر یہ آیت تلاوت کرتے جاتے تھے فکاتبوھم ان علمتم فیھم خیرا تو انس نے سیرین سے کتابت کر لی‘ لیث کا بیان ہے کہ مجھ سے یونس نے بواسطہ ابن شہاب‘ عروہ عائشہ بیان کیا کہ بریرہ عائشہ کے پاس آئیں اپنی کتابت میں مدد چاہی پانچ اوقیہ چاندی ان پر واجب کی گئی تھی جو پانچ سال میں انہیں ادا کرنا تھا‘ بریرہ سے حضرت عائشہ نے فرمایا جنہیں بریرہ کو خرید کر آزاد کرنے کی خواہش تھی‘ بتا اگر میں تیری کتابت کی رقم ایک ہی بار دے دوں‘ تو کیا تیرا مالک تجھے بیچ دے گا تاکہ میں تجھ کو آزاد کر دوں اور تیری ولا میرے لئے ہو گی‘ تو بریرہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں اور ان لوگوں کے سامنے یہ حال بیان کیا تو ان لوگوں نے کہا نہیں‘ مگر اس شرط کے ساتھ کہ اس کی ولاء ہم لوگوں کے لئے ہے‘ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو خرید لو اور آزاد کرو اس لئے کہ ولاء تو اسی کے لئے جو آزاد کرے‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ ایسی شرط لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں جس شخص نے ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہیں ہے تو وہ باطل ہے اللہ کی مقرر کی ہوئی شرط زیادہ عمل کے لائق ہے اور مضبوط ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں