صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مکاتب کرنے کا بیان۔ ۔ حدیث 2456

مکاتب سے کون سی شرط کرنا جائز ہے اور اس امر کا بیان کہ کسی شخص نے ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہیں ہے اس باب میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

راوی: عبداللہ بن یوسف مالک نافع عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً لِتُعْتِقَهَا فَقَالَ أَهْلُهَا عَلَی أَنَّ وَلَائَهَا لَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ

عبداللہ بن یوسف مالک نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خریدیں تاکہ اسے آزاد کریں تو اس کے مالک نے کہا (کہ ہم بیچتے ہیں) اس شرط پر کہ ولا ہم لیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں یہ شرط (اس کی خریداری سے) نہ روکے اس لئے کہ ولاء کا مستحق تو وہی ہے جو آزاد کرے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
Aisha wanted to buy a slave-girl in order to manumit her. The girl's masters stipulated that her Wala' would be for them. Allah's Apostle said (to 'Aisha), "What they stipulate should not stop you, for the Wala' is for the liberator."

یہ حدیث شیئر کریں