صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2464

اس شخص کا بیان جو اپنے دوستوں سے کوئی چیز مانگے اور ابوسعید نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے واسطے بھی ایک حصہ لگاؤ۔

راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ محمد بن جعفر ابوحازم عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی اپنے والد ابوقتادہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَکَّةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي فَلَمْ يُؤْذِنُونِي بِهِ وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ وَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُهُ فَقُمْتُ إِلَی الْفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ ثُمَّ رَکِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ بِشَيْئٍ فَغَضِبْتُ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا ثُمَّ رَکِبْتُ فَشَدَدْتُ عَلَی الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْکُلُونَهُ ثُمَّ إِنَّهُمْ شَکُّوا فِي أَکْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي فَأَدْرَکْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ فَأَکَلَهَا حَتَّی نَفِدَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ فَحَدَّثَنِي بِهِ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ

عبدالعزیز بن عبداللہ محمد بن جعفر ابوحازم عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی اپنے والد ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں مکہ کے بعض راستوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ کے ساتھ ایک دن بیٹھا ہوا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے آگے ٹھہرے ہوئے تھے اور لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں حالت احرام میں نہیں تھا۔ لوگوں نے ایک گورخر دیکھا اور میں اپنی جوتیاں ٹانکنے میں مشغول تھا ان لوگوں نے مجھے اس کی اطلاع نہ دی لیکن وہ لوگ چاہتے تھے کہ کاش میں اس کو دیکھ لیتا میں نے نظر پھیر کر دیکھا تو میری نظر اس پر پڑی میں گھوڑے کی طرف گیا اور اس پر زین کسا پھر میں سوار ہوگیا لیکن کوڑا اور نیزہ لینا بھول گیا میں نے لوگوں سے کہا کہ مجھے کوڑا اور نیزہ دے دو تو لوگوں نے کہا واللہ ہم تمہاری مدد کچھ بھی نہیں کریں گے میں ناراض ہوا اور گھوڑے سے اتر کر میں نے یہ دونوں چیزیں لیں پھر میں سوار ہوا اور گورخر پر حملہ کردیا اس کو ذبح کرکے لئے آیا تو وہ مر چکا تھا لوگوں نے اس کو کھانا شروع کیا پھر حالت احرام میں اس کے کھانے میں لوگوں کو شک ہوا ہم لوگ وہاں سے چلے اور اس کا ایک دست میں نے چھپا رکھا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟ میں نے کہا جی ہاں!چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ دست دے دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ختم کردیا حالانکہ آپ احرام میں تھے محمد بن جعفر کا بیان ہے کہ مجھ سے یہ حدیث زید بن اسلم نے بواسطہ عطاء بن یسار ابوقتادہ بیان کی۔

Narrated 'Abdullah bin Abu Qatada Al-Aslami:
That his father said, "One day I was sitting with some of the Prophet's companions on the way to Mecca. Allah's Apostle was ahead of us. All of my companions were in the state of Ihram while I was a non-Muhrim. They saw an onager while I was busy repairing my shoes, so they did not tell me about it but they wished I had seen it. By chance I looked up and saw it. So, I turned to the horse, saddled it and rode on it, forgetting to take the spear and the whip. I asked them if they could hand over to me the whip and the spear but they said, 'No, by Allah, we shall not help you in that in any way.' I became angry and got down from the horse, picked up both the things and rode the horse again. I attacked the onager and slaughtered it, and brought it (after it had been dead). They took it (cooked some of it) and started eating it, but they doubted whether it was allowed for them to eat it or not, as they were in the state of Ihram. So, we proceeded and I hid with me one of its fore-legs. When we met Allah's Apostle and asked him about the case, he asked, 'Do you have a portion of it with you?' I replied in the affirmative and gave him that fleshy fore-leg which he ate completely while he was in the state of Ihram .

یہ حدیث شیئر کریں