صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2527

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب مَا جَاءَ فِي الْبَيِّنَةِ عَلَى الْمُدَّعِي لِقَوْلِهِ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلْ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنْ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا وَلَا تَسْأَمُوا أَنْ تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَنْ لَا تَرْتَابُوا إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ لَا تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمْ اللَّهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ وَقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَوْ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ إِنْ يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَى أَنْ تَعْدِلُوا وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

مدعی کے ذمہ گواہ کو لانا لازم ہے (اللہ تعالیٰ کا قول ) اے ایمان والو! جب تم ایک مدت معینہ کے لئے ادھار کا معاملہ کرو تو اس کو لکھ لو اور تمہارے درمیان لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے‘ اور لکھنے سے انکار نہ کرے‘ جس طرح اللہ نے اسے سکھایا ہے بلکہ لکھ دے‘ اور جس پر حق ہے وہ لکھوائے اور اللہ سے ڈرے‘جو اس کا رب ہے اور اس میں کچھ بھی کم نہ کرے اگر وہ شخص جس پر حق احمق یا ضعیف ہو یا وہ لکھوا نہیں سکتا تو اس کا ولی ٹھیک ٹھیک لکھوائے اور مردوں میں دو گواہ مقرر کرو‘ اور دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ہو‘ جنہں تم پسند کرو تاکہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری یاد کرائے گواہ جب بلائے جائیں تو جانے سے انکار نہ کریں اور ایک مدت مقررہ تک ادھار کے معاملہ کو لکھنے میں کوتاہی نہ کرو‘ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو‘ یہ اللہ کے نزدیک بہت انصاف کی بات اور شہادت کے لئے مضبوطی کا باعث ہے اور اس کے قریب ہے کہ شک میں نہ پڑو گے‘ مگر یہ کہ نقد تجارت ہو جو تم آپس میں کرتے ہو‘ تو نہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں اور جب خرید و فروخت کا معاملہ کرو تو گواہ مقرر کرو ‘ اور نہ کاتب اور نہ گواہ کو نقصان پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تمہاری شرارت ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول اے ایمان والوں انصاف پر مضبوطی سے قائم رہو اور اللہ کے لئے گواہی دو اگرچہ تمہارے والدین یا رشتہ داروں کے خلاف ہو‘ امیر ہو یا فقیر تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کا نگہبان ہے تو تم انصاف کرنے میں خواہشات کی پیروی نہ کرو اور اگر تم بات بنا کر گواہی دو گے یا اعراض کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے با خبر ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں