صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2537

نسب اور مشہور رضاعت اور پرانی موت کی گواہی دینے اور اس پر قائم رہنے کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔

راوی: عبداللہ بن یوسف مالک عبداللہ بن ابی بکر عمرہ بنت عبدالرحمن عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِکَ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَوْ کَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ

عبداللہ بن یوسف مالک عبداللہ بن ابی بکر عمرہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ انہوں نے ایک مرد کی آواز سنی جو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہتا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کون آدمی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ فلاں شخص ہے جو حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی چچا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ اگر فلاں شخص جو میرا رضاعی چچا تھا زندہ ہوتا تو کیا میرے پاس آتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔

Narrated Amra bint 'Abdur-Rahman:
That 'Aisha the wife of the Prophet told her uncle that once, while the Prophet was in her house, she heard a man asking Hafsa's permission to enter her house. 'Aisha said, "I said, 'O Allah's Apostle! I think the man is Hafsa's foster uncle.' " 'Aisha added, "O Allah's Apostle! There is a man asking the permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think the man is Hafsa's foster uncle." 'Aisha said, "If so-and-so were living (i.e. her foster uncle) would he be allowed to visit me?" Allah's Apostle said, "Yes, he would, as the foster relations are treated like blood relations (in marital affairs)."

یہ حدیث شیئر کریں