صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2547

اندھے کی شہادت کا بیان اور اس کا حکم دینا اور اس کا اپنا نکاح یا کسی دوسرے کا نکاح کرنا اور خرید و فروخت اور اذان وغیرہ کا اور ان چیزوں کا جو آواز سے معلوم ہو سکتی ہیں قبول کرنا اور قاسم اور حسن اور ابن سیرین اور زہری نے عطا نے اس کی شہادت کو جائز رکھا ہے اور شعبی نے کہا کہ اس کی شہادت کا جائز ہے جب کہ عاقل ہو حکم نے کہا کہ بعض باتوں میں اندھے کی گواہی جائز ہوگی زہری نے کہا بتاؤ اگر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کسی معاملہ میں گواہی دیں تو کیا تم اسے قبول نہ کرو گے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کسی شخص کو بھیج دیتے جب وہ کہتا کہ آفتاب غروب ہو گیا تو افطار کرتے اور فجر کے متعلق پوچھتے جب ان سے کہا جاتا کہ صبح ہوگئی تو دو رکعت نماز پڑھتے سلیمان بن یسار نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اجازت چاہی تو انہوں نے میری آواز پہچان لی اور کہا سلیمان اندر آؤ تم میرے غلام ہو جب تک تم پر کچھ بھی باقی ہے سمرہ بن جندب نے نقاب والی عورت کی گواہی کو جائز کہا ہے۔

راوی: مالک بن اسمٰعیل عبدالعزیز بن ابی سلمہ ابن شہاب سالم بن عبداللہ عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُؤَذِّنَ أَوْ قَالَ حَتَّی تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَی لَا يُؤَذِّنُ حَتَّی يَقُولَ لَهُ النَّاسُ أَصْبَحْتَ

مالک بن اسماعیل عبدالعزیز بن ابی سلمہ ابن شہاب سالم بن عبداللہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رات ہوتے ہیں اذا دے دیتا ہے اس کے بعد کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے یا فرمایا کہ ابن ام مکتوم کی اذان کی آواز سنی جائے اور ابن ام مکتوم اندھے تھے وہ اذان ہی نہ دیتے جب تک کہ لوگ ان سے نہ کہتے کہ صبح ہو گئی۔

Narrated Abdullah bin Umar:
The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan when it is still night (before dawn), so eat and drink till the next Adhan is pronounced (or till you hear Ibn Um Maktum's Adhan)." Ibn Um Maktum was a blind man who would not pronounce the Adhan till he was told that it was dawn.

یہ حدیث شیئر کریں