صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 2585

کس طرح (صلح نامہ) لکھا جائے ھذا ما صالح فلاں بن فلاں و فلاں بن فلاں (یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر فلاں بن فلاں نے صلح کی اور اگرچہ اس کو قبیلہ یا نسب کی طرف منسوب نہ کرے۔

راوی: محمد بن بشار غندر شعبہ ابواسحق براء بن عازب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ کَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بَيْنَهُمْ کِتَابًا فَکَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لَا تَکْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ لَوْ کُنْتَ رَسُولًا لَمْ نُقَاتِلْکَ فَقَالَ لِعَلِيٍّ امْحُهُ فَقَالَ عَلِيٌّ مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَصَالَحَهُمْ عَلَی أَنْ يَدْخُلَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ فَسَأَلُوهُ مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ فَقَالَ الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ

محمد بن بشار غندر شعبہ ابواسحاق براء بن عازب سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والوں سے صلح کی تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صلح نامہ لکھا اور لکھا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں نے اعتراض کیا اور کہا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لکھو اگر تم اللہ کے رسول ہوتے تو ہم تم سے جنگ نہ کرتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اس کو مٹا دو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میں تو اس کو نہیں مٹاؤں گا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے اس کو مٹا ڈالا اور ان لوگوں سے اس بات پر صلح کی کہ آئندہ سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ تین دن تک مکہ میں رہیں گے اور وہاں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ہتھیار جلبان میں ہوں گے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا جلبان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نیام اور وہ چیز جو اس میں ہے۔

Narrated Al-Bara bin 'Azib:
When Allah's Apostle concluded a peace treaty with the people of Hudaibiya, Ali bin Abu Talib wrote the document and he mentioned in it, "Muhammad, Allah's Apostle ." The pagans said, "Don't write: 'Muhammad, Allah's Apostle', for if you were an apostle we would not fight with you." Allah's Apostle asked Ali to rub it out, but Ali said, "I will not be the person to rub it out." Allah's Apostle rubbed it out and made peace with them on the condition that the Prophet and his companions would enter Mecca and stay there for three days, and that they would enter with their weapons in cases.

یہ حدیث شیئر کریں