صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 2587

مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان اسی مضمون میں ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم میں اور رومیوں میں صلح ہو جائے گی اور اسی باب میں سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور موسیٰ بن مسعود نے کہا کہ مجھ سے سفیان بن سعید نے بواسطہ ابواسحق براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول نقل کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے حدیبیہ کے دن تین باتوں پر صلح کی اگر مشرکوں میں سے کوئی شخص ان کے پاس آجائے تو اس کو واپس کر دیں گے اور مسلمانوں سے کوئی شخص مشرکوں کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کریں گے اور یہ کہ آئندہ سال مکہ میں داخل ہوں گے اور وہاں تین دن قیام کریں گے اور وہاں ہتھیار از قسم تلواروں و کمان غلاف میں رکھ کر ہی داخل ہوں گے ابوجندل اپنی بیڑیوں میں لڑکھڑاتا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مشرکوں کے حوالہ کر دیا امام بخاری نے کہا کہ مؤمل نے بواسطہ سفیان ابوجندل کا ذکر نہیں کیا اور الا بحجلب السلاح کے الفاظ نقل کیے۔

راوی: محمد بن رافع شریح بن نعمان فلیح نافع ابن عمر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ کُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَقَاضَاهُمْ عَلَی أَنْ يَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا عَلَيْهِمْ إِلَّا سُيُوفًا وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا فَاعْتَمَرَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَهَا کَمَا کَانَ صَالَحَهُمْ فَلَمَّا أَقَامَ بِهَا ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ فَخَرَجَ

محمد بن رافع شریح بن نعمان فلیح نافع ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کرنے کے ارادہ سے نکلے کفار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور خانہ کعبہ کے درمیان حائل ہوگئے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہدی کی قربانی کی اور اپنے سر کو حدیبیہ میں منڈا لیا اور ان سے اس بات پر فیصلہ ہوا کہ آئندہ سال عمرہ کریں گے اور سوائے تلوار کے ان کے پاس کوئی ہتھیار نہ ہوگا اور اتنے ہی دنوں تک ٹھہریں گے جب تک کفار چاہیں گے چنانچہ آئندہ سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں اس طرح داخل ہوئے جس طرح صلح کی تھی جب وہاں تین دن ٹھہر چکے تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے جائیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہوگئے۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle set out for the 'Umra but the pagans of Quraish prevented him from reaching the Ka'ba. So, he slaughtered his sacrifice and got his head shaved at Al-Hudaibiya, and agreed with them that he would perform 'Umra the following year and would not carry weapons except swords and would not stay in Mecca except for the period they al lowed. So, the Prophet performed the 'Umra in the following year and entered Mecca according to the treaty, and when he stayed for three days, the pagans ordered him to depart, and he departed.

یہ حدیث شیئر کریں