صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ شرطوں کا بیان ۔ حدیث 2609

مکاتب اگر آزاد کیے جانے کی شرط پر بیچے جانے پر راضی ہو جائے تو کون سی شرطیں جائز ہیں ۔

راوی: خلاد بن یحیی عبدالواحد بن ایمن مکی

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ الْمَکِّيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُکَاتَبَةٌ فَقَالَتْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ اشْتَرِينِي فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي فَأَعْتِقِينِي قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ إِنَّ أَهْلِي لَا يَبِيعُونِي حَتَّی يَشْتَرِطُوا وَلَائِي قَالَتْ لَا حَاجَةَ لِي فِيکِ فَسَمِعَ ذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَلَغَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَائُوا قَالَتْ فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَائَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَإِنْ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ

خلاد بن یحیی عبدالواحد بن ایمن مکی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا تھا تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس بریرہ آئی جو مکاتبہ تھیں اس نے کہا اے ام المومنین مجھ کو خرید لیجئے اس لئے کہ میرے مالک کو مجھ کو بیچ دیں گے پھر مجھ کو آزاد کردیجئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اچھا بریرہ نے کہا میرے مالک مجھ کو نہیں بیچیں گے یہاں تک کہ میری ولاء خود لینے کے لئے شرط نہ کرلیں گے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا تو پھر مجھ کو تیری ضرورت نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خبر ملی تو فرمایا کہ بریرہ کے متعلق کیا بات ہے؟ اس کو خرید لو اور آزاد کر دو اور ان لوگوں کو شرط کرنے دو جو بھی وہ چاہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے اس کو خرید لیا اور آزاد کردیا اس کے مالکوں نے اس کی ولاء کی شرط اپنے لئے کرلی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے اگرچہ وہ سینکڑوں شرطیں لگائیں۔

Narrated Aiman Al-Makki:
rs had stipulated that her Wala would be for them.' The Prophet said,

یہ حدیث شیئر کریں