صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان۔ ۔ حدیث 294

حیض (مسائل) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ (ترجمہ) اور آپ سے لوگ حیض کے متعلق دریافت کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ وہ نجاست ہے اس لئے عورتوں سے حالت حیض میں الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائیں ، تو تم ان کے پاس اس طرح آؤ جس طرح تمہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔باب حیض کا آنا کس طرح شروع ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کہ یہ ایک چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں (کی قسمت میں) لکھ دی ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل پر بھیجا گیا، ابو عبداللہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عبدالرحمن بن قاسم , قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ خَرَجْنَا لَا نَرَی إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي قَالَ مَا لَکِ أَنُفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ قَالَتْ وَضَحَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ

علی بن عبداللہ ، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم سب لوگ مدینہ سے صرف حج کا ارادہ کر کے نکلے، جب مقام سرف میں پہنچے، تو مجھے حیض آگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں رور ہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ تجھے کیا ہو گیا ہے) کیا تجھے حیض آگیا ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے، لہذا جو کام حاجی کرتے ہیں، تم بھی کرتی رہو، صرف کعبہ کا طواف نہ کرنا، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے قربانی کی۔

Narrated Al-Qasim: 'Aisha said, "We set out with the sole intention of performing Hajj and when we reached Sarif, (a place six miles from Mecca) I got my menses. Allah's Apostle came to me while I was weeping. He said 'What is the matter with you? Have you got your menses?' I replied, 'Yes.' He said, 'This is a thing which Allah has ordained for the daughters of Adam. So do what all the pilgrims do with the exception of the Taw-af (Circumambulation) round the Ka'ba." 'Aisha added, "Allah's Apostle sacrificed cows on behalf of his wives."

یہ حدیث شیئر کریں