صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان۔ ۔ حدیث 302

حیض والی عورت کا روزے کو چھوڑ دینے کا بیان

راوی: سعید بن ابی مریم , محمد بن جعفر , زید بن اسلم , عیاض بن عبداللہ , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحَی أَوْ فِطْرٍ إِلَی الْمُصَلَّی فَمَرَّ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّي أُرِيتُکُنَّ أَکْثَرَ أَهْلِ النَّارِ فَقُلْنَ وَبِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاکُنَّ قُلْنَ وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ قُلْنَ بَلَی قَالَ فَذَلِکِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلَی قَالَ فَذَلِکِ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا

سعید بن ابی مریم، محمد بن جعفر، زید بن اسلم، عیاض بن عبداللہ ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر میں نکلے (واپسی میں) عورتوں کی جماعت پر گذر ہوا، تو آپ نے فرمایا کہ اے عورتو! صدقہ دو، اس لئے کہ میں نے تم کو دوزخ میں زیادہ دیکھا ہے، وہ بولیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں؟ آپ نے فرمایا کہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو اور تمہارے علاوہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ وہ دین اور عقل میں نا قص ہونے کے باوجود کسی پختہ عقل والے مرد پر غالب آجائے، عورتوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہمارے دین میں اور ہماری عقل میں کیا نقصان ہے؟ آپ نے فرمایا کیا عورت کی شہادت (شرعا) مرد کی نصف شہادت کے برابر نہیں ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا یہی اس کی عقل کا نقصان ہے، کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے، تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے اور نہ روزہ رکھ سکتی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا بس یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔

Narrated Abu Said Al-Khudri: Once Allah's Apostle went out to the Musalla (to offer the prayer) o 'Id-al-Adha or Al-Fitr prayer. Then he passed by the women and said, "O women! Give alms, as I have seen that the majority of the dwellers of Hell-fire were you (women)." They asked, "Why is it so, O Allah's Apostle?" He replied, "You curse frequently and are ungrateful to your husbands. I have not seen anyone more deficient in intelligence and religion than you. A cautious sensible man could be led astray by some of you." The women asked, "O Allah's Apostle! What is deficient in our intelligence and religion?" He said, "Is not the evidence of two women equal to the witness of one man?" They replied in the affirmative. He said, "This is the deficiency in her intelligence. Isn't it true that a woman can neither pray nor fast during her menses?" The women replied in the affirmative. He said, "This is the deficiency in her religion."

یہ حدیث شیئر کریں