صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان۔ ۔ حدیث 303

حائضہ عورت طواف کعبہ کے علاوہ (باقی) تمام مناسک حج کے ادا کر سکتی ہے، ابراہیم نے کہا کہ حائضہ عورت کو ( ایک) آیت قرآن کی تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جنبی کے لئے تلاوت کرنے میں کچھ حرج نہیں سمجھا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تمام اوقات میں اللہ کی یاد کیا کرتے تھے، ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ہمیں ( عید کے دن) حکم دیا جاتا تھا کہ ہم حائضہ عورتوں کو بھی باہر لائیں، تاکہ وہ بھی مردوں کے ساتھ تکبیر کہیں اور دعا کریں، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے ابو سفیان نے خبر دی کہ ہر قل نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خط( جو اس کے نام لکھا تھا) منگوا یا اور اسے پڑھا تو اس میں یہ لکھا تھا کہ بسم اللہ الرحیم، یا اہل الکتب تعالو الی کلمۃ، الی قولہ مسلمون اور عطاء نے جابر سے نقل کیا ہے کہ عائشہ کو حیض آیا اور انہوں نے طواف کعبہ کے علاوہ تمام مناسک ادا کیے، نماز بھی نہ پڑھتی تھیں اور حکم نے کہا کہ میں ( حالت) جنابت میں ذبح کر دیتا ہوں اور چونکہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ اس چیز کو نہ کھاؤ جس پر ( بوقت ذبح) اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، ( لہذا بسم اللہ ضرور پڑھتا ہوں)

راوی: ابونعیم , عبدالعزیز بن ابی سلمہ , عبدالرحمن بن قاسم , قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ لَوَدِدْتُ وَاللَّهِ أَنِّي لَمْ أَحُجَّ الْعَامَ قَالَ لَعَلَّکِ نُفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ ذَلِکِ شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَطْهُرِي

ابونعیم، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے، ہم صرف حج کا ارادہ رکھتے تھے، جب مقام سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آگیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس آئے میں رور ہی تھی آپ نے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا، یہ چاہتی ہوں کہ کاش میں نے اس سال حج کا ارادہ نہ کیا ہوتا، آپ نے فرمایا شاید تمہیں نفاس آگیا؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں! آپ نے فرمایا یہ تو ایک ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالیٰ نے آدم کی تمام بیٹیوں (کی قسمت) میں لکھ دی ہے، اس میں رونا کیا، جو کام حاجی کرتے ہیں تم بھی کرتی رہنا، صرف کعبہ کا طواف نہ کرنا، جب تک کہ پاک نہ ہو جاؤ۔

Narrated 'Aisha: We set out with the Prophet for Hajj and when we reached Sarif I got my menses. When the Prophet came to me, I was weeping. He asked, "Why are you weeping?" I said, "I wish if I had not performed Hajj this year." He asked, "May be that you got your menses?" I replied, "Yes." He then said, "This is the thing which Allah has ordained for all the daughters of Adam. So do what all the pilgrims do except that you do not perform the Tawaf round the Ka'ba till you are clean."

یہ حدیث شیئر کریں