صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 586

اذان کہنے کی فضیلت کا بیان

راوی: عبداللہ بن یو سف , مالک , ابولزناد , اعرج , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّی لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قَضَی النِّدَائَ أَقْبَلَ حَتَّی إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّی إِذَا قَضَی التَّثْوِيبَ أَقْبَلَ حَتَّی يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْکُرْ کَذَا اذْکُرْ کَذَا لِمَا لَمْ يَکُنْ يَذْکُرُ حَتَّی يَظَلَّ الرَّجُلُ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی

عبداللہ بن یو سف، مالک، ابولزناد، اعرج، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کی اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے اور مارے خوف کے وہ گوز مارتا جاتا ہے اور اس حد تک بھاگتا چلا جاتا ہے کہ اذان کی آواز نہ سنے جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آجاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے تاکہ آدمی کے دل میں وسوسے ڈالے کہتا ہے کہ فلاں بات کر، فلاں بات یاد کر وہ (تمام) باتیں یاد جو اس کو یاد نہ تھیں یاد دلاتا ہے یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی ۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When the Adhan is pronounced Satan takes to his heels and passes wind with noise during his flight in order not to hear the Adhan. When the Adhan is completed he comes back and again takes to his heels when the Iqama is pronounced and after its completion he returns again till he whispers into the heart of the person (to divert his attention from his prayer) and makes him remember things which he does not recall to his mind before the prayer and that causes him to forget how much he has prayed."

یہ حدیث شیئر کریں