صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 7

ارشاد نبو ی ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اور ایمان قول وفعل دونو ںکو کہا جاتا ہے اور کم وبیش ہوتا ہے، اللہ تعالی نے متعدد مقامات پر فرمایا ہے” تاکہ ایمان والوں کے ایمان پر ایمان بڑھ جائیں، اور ہم نے ان لوگوں کی ہدایت زیادہ کر دی، اور اللہ تعالی ہدایت یافتہ لوگوںکی ہدایت کو بڑھا دیتا ہے، اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں ان کی ہدایت اللہ تعالی نے زیادہ کر دی، اور انہیں ان کا تقوی عنایت کر دیا، اور تاکہ ایمانداروں کا ایمان بڑھ جائے اور اللہ بزرگ وبرتر کا ارشاد (ہے ) تم میں سے کون ہے کہ جو اس ایمان کوبڑھادے، پس جو لوگ ایمان والے ہیں ان کا ایمان اللہ تعالی نے بڑھادیاہے ، اور اللہ تعالی کا قول ہے کہ ان کوڈراؤ ان کا ایمان بڑھ جائے گا، اور اللہ تعالی کا قول کہ اللہ تعالی نے ان کا ایمان اور فرمانبرداری ہی زیادہ بڑھائی ہے، اور اللہ تعالی کے لئے کسی سے محبت کرنا اور خدا کے لئے کسی سے بغض رکھنا داخل ایمان ہے اور عمر بن عبدالعزیز نے عدی بن عدی کو یہ لکھ بھیجا کہ ایمان کے چند فرائض ہیں اور چند شرائع ہیںاور چند سنتیں ہیں پھر جو ان کو کا مل کر لے تو اس نے ایمان کو کامل کرلیا اور جو کوئی ان کو کامل نہ کرے تو اس نے ایمان کو نامکمل رکھا اور اگر میں زندہ رہا تو ان کو تم لوگوں سے بیان کر دوں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر گیا تو میں تمہارے پاس رہنے کاخواہش مند نہیں ہوں اور ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا ”لیکن تاکہ میرا دل مطمئن ہوجائے“ اور معاذبن جبل نے (ایک مرتبہ اسود سے ) کہا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ کچھ دیر ہم ایمان دار ہوجائیں(ایمان کی باتیں کریں) اور ابن مسعود نے فرمایا کہ یقین کل کا کل ایمان ہے اور ابن عمر نے فرمایا کہ نبدہ تقوی کی حقیقت کو اس وقت حاصل کرتاہے کہ جب دل میں شک وشبہ پیداکرنے والی باتوںکو بھی اس خوف سے چھوڑ دے کہ کہیں یہ بھی شریعت میں ممنوع نہ ہوں، اور مجاہد نے کہا ہے کہ اللہ نے تمہارے لئے وہ دین مشروع فرمایا جس کی نوح کو وصیت کی تھی (جسکا مطلب یہ ہے) کہ ہم نے تم کو اور نوح کو (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ایک ہی دین کی تعلیم دی ہے، اور ابن عباس نے کہا کہ ”شرعة ومنھاجا “ کے معنی راہ اورطریقے کے ہیں اور تمہارا دعا کرنا تمہارا ایمان ہے۔

راوی: عبیداللہ بن موسی , حنظلہ بن ابی سفیان , عکرمہ بن خالد , ابن عمر

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ

عبیداللہ بن موسی، حنظلہ بن ابی سفیان، عکرمہ بن خالد، ابن عمرنے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام (کا قصر پانچ ستونوں) پر بنایا گیا ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔

Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: Islam is based on (the following) five (principles):
1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle.
2. To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and perfectly.
3. To pay Zakat (i.e. obligatory charity).
4. To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca)
5. To observe fast during the month of Ramadan.

یہ حدیث شیئر کریں