صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز خوف کا بیان ۔ حدیث 911

صبح کی نماز اندھیرے میں اور سویرے میں پڑھنا اور غارت گری وجنگ کے وقت نماز پڑھنے کا بیان

راوی: مسدد , حماد بن زید , عبدالعزیز بن صہیب , ثابت بنانی , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ وَثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الصُّبْحَ بِغَلَسٍ ثُمَّ رَکِبَ فَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّکَکِ وَيَقُولُونَ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَالْخَمِيسُ الْجَيْشُ فَظَهَرَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَی الذَّرَارِيَّ فَصَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْکَلْبِيِّ وَصَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ صَدَاقَهَا عِتْقَهَا فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا فَتَبَسَّمَ

مسدد، حماد بن زید، عبدالعزیز بن صہیب، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی پھر سوار ہوئے اور فرمایا کہ اللہ اکبر خیبر ویران ہو جائے جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہوتی ہے، چنانچہ وہ لوگ (یہودی) گلیوں میں یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لشکر کے ساتھ آگئے، روای نے کہا کہ خمیس لشکر کو کہتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر غالب آگئے، جنگ کرنے والوں کو قتل کر دیا اور عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا۔ صفیہ، دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملیں جس سے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔ عبدالعزیز نے ثابت سے کہا کہ ابومحمد کیا تم نے انس سے پوچھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رسول اللہ) نے ان کا مہر کیا مقرر کیا تھا؟ تو ثابت نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہی کو ان کا مہر مقرر کیا تھا۔ عبدالعزیز کا بیان ہے کہ ابومحمد اس پر مسکرائے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle (p.b.u.h) offered the Fajr prayer when it was still dark, then he rode and said, 'Allah Akbar! Khaibar is ruined. When we approach near to a nation, the most unfortunate is the morning of those who have been warned." The people came out into the streets saying, "Muhammad and his army." Allah's Apostle vanquished them by force and their warriors were killed; the children and women were taken as captives. Safiya was taken by Dihya Al-Kalbi and later she belonged to Allah's Apostle go who married her and her Mahr was her manumission.

یہ حدیث شیئر کریں