صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 919

عیدگاہ بغیر منبر کے جانے کا بیان

راوی: سعید بن ابی مریم , محمد بن جعفر , زید بن اسلم , عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَي سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَی إِلَی الْمُصَلَّی فَأَوَّلُ شَيْئٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَی صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ فَإِنْ کَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمُرَ بِشَيْئٍ أَمَرَ بِهِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَی ذَلِکَ حَتَّی خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّی إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ کَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَکُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ

سعید بن ابی مریم، محمد بن جعفر، زید بن اسلم، عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح، ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید الفطر اور بقر عید کے دن عیدگاہ کو جاتے، اور اس دن سب سے پہلے جو کام کرتے وہ یہ کہ نماز پڑھتے، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے اس حال میں کہ لوگ اپنی صفوں پر بیٹھے ہوتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں نصیحت کرتے تھے اور وصیت کرتے تھے اور انہیں حکم دیتے تھے اور اگر کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ کرتے تو اس کو جدا کرتے، اور جس چیز کا حکم دینا ہوتا، دیتے، پھر واپس ہو جاتے، ابوسعید نے کہا کہ لوگ ہمیشہ اسی طرح کرتے رہے، یہاں تک کہ میں مروان کے ساتھ عیدالضحیٰ یا عیدالفطر میں نکلا جو مدینہ کا گورنر تھا۔ جب ہم لوگ عیدگاہ پہنچے تو دیکھا کہ وہاں منبر موجود تھا، جو کثیر بن صلت نے بنایا تھا، مروان نے نماز پڑھنے سے پہلے اس منبر پر چڑھنے کا ارادہ کیا تو میں نے اس کا کپڑا پکڑ کر کھینچا، اس نے بھی مجھے کھینچا، اور منبر پر چڑھ گیا، اور نماز سے پہلے خطبہ پڑھا، میں نے اس سے کہا کہ بخدا! تم نے سنت کو بدل ڈالا، مروان نے کہا کہ اے ابوسعید ! وہ چیز گزر چکی جو تم جانتے ہو، میں نے کہا بخدا! میں جو چیز جانتا ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا ہوں۔ مروان نے کہا لوگ نماز کے بعد میری بات سننے کیلئے نہیں بیٹھتے، اس لئے میں نے خطبہ نماز سے پہلے کیا۔

Narrated Abu Sa'id Al-Khudri: The Prophet used to proceed to the Musalla on the days of Id-ul-Fitr and Id-ul-Adha; the first thing to begin with was the prayer and after that he would stand in front of the people and the people would keep sitting in their rows. Then he would preach to them, advise them and give them orders, (i.e. Khutba). And after that if he wished to send an army for an expedition, he would do so; or if he wanted to give and order, he would do so, and then depart. The people followed this tradition till I went out with Marwan, the Governor of Medina, for the prayer of Id-ul-Adha or Id-ul-Fitr. When we reached the Musalla, there was a pulpit made by Kathir bin As-Salt. Marwan wanted to get up on that pulpit before the prayer. I got hold of his clothes but he pulled them and ascended the pulpit and delivered the Khutba before the prayer. I said to him, "By Allah, you have changed (the Prophet's tradition)." He replied, "O Abu Sa'id! Gone is that which you know." I said, "By Allah! What I know is better than what I do not know." Marwan said, "People do not sit to listen to our Khutba after the prayer, so I delivered the Khutba before the prayer."

یہ حدیث شیئر کریں