صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز استسقاء ۔ حدیث 968

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ دعا کرنا کہ اس کو یوسف(علیہ السلام) کے قحط کے سال کی طرح ان کے (کفار قریش کے) لئے بنا دیجئے

راوی: حمیدی , سفیان , اعمش , ابوالضحی , مسروق , عبداللہ , عثمان بن ابی شیبہ , جریر , منصور , ابوالضحیٰ ,

حدثناالحميدي قال حدثنا سفيان عن الأعمش عن أبی الضحی عن مسروق عن عبد الله ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَی مِنْ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ اللَّهُمَّ سَبْعٌ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی أَکَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَالْجِيَفَ وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَی السَّمَائِ فَيَرَی الدُّخَانَ مِنْ الْجُوعِ فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّکَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ هَلَکُوا فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّکُمْ عَائِدُونَ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ مَضَتْ الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ

حمیدی، سفیان، اعمش، ابوالضحی، مسروق، عبداللہ ، عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابوالضحیٰ، مسروق روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ عبداللہ بن مسعود کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب لوگوں (کفار قریش) کی بد بختی اور روگردانی کو دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اے اللہ ان کو یوسف کے سات سال کے قحط کی طرح قحط میں مبتلا کردے چنانچہ وہ قحط میں گرفتار ہوگئے، تمام چیزیں تباہ ہوگئیں یہاں تک کہ کھال اور مردار تک کھا گئے اور کوئی آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کے سبب سے انہیں دھواں نظر آتا ابوسفیان آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم اللہ کی اطاعت اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہو اور تمہاری قوم ہلاک ہوگئی اس لئے اللہ سے ان کیلئے دعا کرو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا انتظار کرو اس دن کا جب آسمان کھلا اور ظاہر دھواں لائے گا۔ آیت يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرٰى اِنَّا مُنْتَقِمُوْنَ 44۔ الدخان : 16) تک جس دن ہم بہت سخت گرفت کریں گے بطشہ سے مراد یوم بدر ہے دخان، بطشہ اور لزام، دھواں، گرفت، قید اور آیت روم سب وقوع میں چکے۔

Narrated Masruq: We were with 'Abdullah and he said, "When the Prophet saw the refusal of the people to accept Islam he said, "O Allah! Send (famine) years on them for (seven years) like the seven years (of famine during the time) of (Prophet) Joseph." So famine overtook them for one year and destroyed every kind of life to such an extent that the people started eating hides, carcasses and rotten dead animals. Whenever one of them looked towards the sky, he would (imagine himself to) see smoke because of hunger. So Abu Sufyan went to the Prophet and said, "O Muhammad! You order people to obey Allah and to keep good relations with kith and kin. No doubt the people of your tribe are dying, so please pray to Allah for them." So Allah revealed: "Then watch you For the day that The sky will bring forth a kind Of smoke Plainly visible … Verily! You will return (to disbelief) On the day when We shall seize You with a mighty grasp. (44.10-16) Ibn Masud added, "Al-Batsha (i.e. grasp) happened in the battle of Badr and no doubt smoke, Al-Batsha, Al-Lizam, and the verse of Surat Ar-Rum have all passed .

یہ حدیث شیئر کریں