صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1182

فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب تم اپنے مالک سے فریاد کر رہے تھے اس نے تمہاری فریاد کو سن لیا پھر فرمایا میں مسلسل ایک ہزار فرشتے بھیج کر تمہاری امداد کروں گا اور مدد جو اللہ نے کی وہ صرف تم کو خوش کرنے اور تمہارے اطمینان قلب کے لئے تھی ورنہ اصلی فتح تو اللہ ہی کی طرف سے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ زبردست اور حکمت والا ہے یہ وہ وقت تھا جب کہ اللہ تم کو بے ڈر بنانے کے لئے تم پر اونگھ ڈال رہا تھا اور آسمان سے تمہارے پاک کرنے کو پانی برسایا تاکہ تم سے شیطان کا وسوسہ دور کر دے اور تمہارے دل محکم ہو جائیں اور تم ثابت قدم رہ سکو اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت تمہارے رب نے فرشتوں کو حکم دیا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم جا کر مسلمانوں کا دل مضبوط کرو میں ابھی کافروں کے دل میں رعب بٹھائے دیتا ہوں تم ان کی گردنوں اور جوڑ جوڑ پر مار لگانا ان کی یہی سزا ہے کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے خلاف کیا اور جو کوئی اللہ اور رسول کی مخالفت کرے گا اس کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔

راوی: ابو نعیم اسرائیل بن یونس محارق بن عبداللہ بجلی طارق بن شہاب

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ شَهِدْتُ مِنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ مَشْهَدًا لَأَنْ أَکُونَ صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو عَلَی الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَا نَقُولُ کَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَی اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا وَلَکِنَّا نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِکَ وَعَنْ شِمَالِکَ وَبَيْنَ يَدَيْکَ وَخَلْفَکَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَقَ وَجْهُهُ وَسَرَّهُ

ابو نعیم اسرائیل بن یونس محارق بن عبداللہ بجلی طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سنا وہ فرماتے تھے میں نے مقداد بن اسود کی ایک ایسی بات دیکھی ہے کہ اگر وہ مجھے حاصل ہوتی تو اس کے مقابلہ میں دنیا کی کسی نعمت کو محبوب نہ رکھتا وہ بات یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو کافروں سے لڑنے کی رغبت دلا رہے تھے کہ اتنے میں مقداد آ گئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہہ دیا تھا کہ تو اور تیرا اللہ جا کر قوم عمالقہ سے لڑے بلکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے بائیں آگے اور پیچھے سے لڑیں گے ابن مسعود فرماتے ہیں کہ مقداد کے یہ کہتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک روشن ہوگیا اور مقداد کی اس گفتگو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو گئے۔

Narrated Ibn Masud:
I witnessed Al-Miqdad bin Al-Aswad in a scene which would have been dearer to me than anything had I been the hero of that scene. He (i.e. Al-Miqdad) came to the Prophet while the Prophet was urging the Muslims to fight with the pagans. Al-Miqdad said, "We will not say as the People of Moses said: Go you and your Lord and fight you two. (5.27). But we shall fight on your right and on your left and in front of you and behind you." I saw the face of the Prophet getting bright with happiness, for that saying delighted him.

یہ حدیث شیئر کریں