صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 12

و صیتوں کا بیان اور آنحضرت صلعم کا ارشاد گرامی کہ وصیت کرنے والے کا وصیت نامہ لکھا ہوا ہونا چاہیے، اور فرمان الٰہی کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرنے لگے اور مال چھورے، تو والدین اور رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق تم پر وصیت فرض ہے، نیز پرہیز گاروں کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے، جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہے، بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے اور جو شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا طرفداری کا ڈر رکھتا ہو، اور ان کے درمیان صلح کرادے تو ان پر گناہ نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، جنف سے مراد ہے، جھک جانا، متجانف (جھکنے والا) اسی سے ہے۔

راوی: ابراہم بن حارث , یحیی بن ابی بکر , زہیر بن معاویہ جعفی , ابواسحٰق عمرو بن حارث

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخِي جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا وَلَا دِينَارًا وَلَا عَبْدًا وَلَا أَمَةً وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَائَ وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً

ابراہم بن حارث، یحیی بن ابی بکر، زہیر بن معاویہ جعفی، ابواسحاق عمرو بن حارث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسبتی بھائی، یعنی ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت جویریہ بنت حارث کے بھائی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم چھوڑا اور نہ کوئی غلام، نہ کوئی لونڈی اور نہ کوئی چیز، سوائے اپنے سفید خچر اور اسلحہ اور ایک زمین کے، جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کردیا تھا۔

Narrated Amr bin Al-Harith:
(The brother of the wife of Allah's Apostle. Juwaira bint Al-Harith) When Allah's Apostle died, he did not leave any Dirham or Dinar (i.e. money), a slave or a slave woman or anything else except his white mule, his arms and a piece of land which he had given in charity .

یہ حدیث شیئر کریں