صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 13

و صیتوں کا بیان اور آنحضرت صلعم کا ارشاد گرامی کہ وصیت کرنے والے کا وصیت نامہ لکھا ہوا ہونا چاہیے، اور فرمان الٰہی کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرنے لگے اور مال چھورے، تو والدین اور رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق تم پر وصیت فرض ہے، نیز پرہیز گاروں کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے، جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہے، بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے اور جو شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا طرفداری کا ڈر رکھتا ہو، اور ان کے درمیان صلح کرادے تو ان پر گناہ نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، جنف سے مراد ہے، جھک جانا، متجانف (جھکنے والا) اسی سے ہے۔

راوی: خلاد بن یحیی , مالک طلحہ بن مصرف

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مَالِکٌ هُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَلْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَی فَقَالَ لَا فَقُلْتُ کَيْفَ کُتِبَ عَلَی النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَی بِکِتَابِ اللَّهِ

خلاد بن یحیی ، مالک طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ وصیت کی تھی، انہوں نے کہا، نہیں! میں نے کہا، پھر کیوں کر لوگوں پر وصیت فرض کی گئی، یا انہیں وصیت کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن شریف پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی۔

Narrated Talha bin Musarrif:
I asked 'Abdullah bin Abu Aufa "Did the Prophet make a will?" He replied, "No," I asked him, "How is it then that the making of a will has been enjoined on people, (or that they are ordered to make a will)?" He replied, "The Prophet bequeathed Allah's Book (i.e. Quran)."

یہ حدیث شیئر کریں