صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 15

محتاج و نادار چھوڑنے سے زیادہ اچھا یہ ہے کہ وارثوں کو مالدار چھوڑا جائے

راوی: ابو نعیم , سفیان , سعد ابن ابراہیم , عامر بن سعد , سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَکَّةَ وَهُوَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَائَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ فَالثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ وَإِنَّکَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ حَتَّی اللُّقْمَةُ الَّتِي تَرْفَعُهَا إِلَی فِي امْرَأَتِکَ وَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَکَ فَيَنْتَفِعَ بِکَ نَاسٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ

ابو نعیم، سفیان، سعد ابن ابراہیم، عامر بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے اس وقت میں مکہ میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات کو برا جانتے تھے کہ جس مقام سے ہجرت کی ہے و ہاں موت آئے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ ابن عفراء پر رحم کرے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنے کل مال کی وصیت کر جاؤں فرمایا نہیں میں نے عرض کیا نصف کی، فرمایا نہیں میں نے عرض کیا تہائی کی فرمایا ثلث کا مضائقہ نہیں، اور ثلث بھی بہت ہے، تم کو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جانا، اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑ جاؤ، ایسا نہ کرو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بغرض ثواب خرچ کرو گے وہ صدقہ ہے، یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بی بی کے منہ میں اٹھا کے دو، وہ بھی صدقہ ہے اور عنقریب اللہ تمہیں سرفراز اور بلند مرتبہ کردے گا، پس کچھ لوگوں کو تجھ سے نفع پہنچے گا اور کچھ لوگوں کو تجھ سے ضرور پہنچے گا، اس زمانہ میں حضرت سعد کی صرف ایک ہیں صاحبزادی تھی۔

Narrated Sad bin Abu Waqqas:
The Prophet came visiting me while I was (sick) in Mecca, ('Amir the sub-narrator said, and he disliked to die in the land, whence he had already migrated). He (i.e. the Prophet) said, "May Allah bestow His Mercy on Ibn Afra (Sad bin Khaula)." I said, "O Allah's Apostle! May I will all my property (in charity)?" He said, "No." I said, "Then may I will half of it?" He said, "No". I said, "One third?" He said: "Yes, one third, yet even one third is too much. It is better for you to leave your inheritors wealthy than to leave them poor begging others, and whatever you spend for Allah's sake will be considered as a charitable deed even the handful of food you put in your wife's mouth. Allah may lengthen your age so that some people may benefit by you, and some others be harmed by you." At that time Sad had only one daughter.

یہ حدیث شیئر کریں