صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1653

بسم اللہ الرحمن الرحیم رحمن اور رحیم دونوں لفظ رحمت سے بنے ہیں اور دونوں کے ایک ہی معنی ہیں یعنی مہربان جیسے علیم اور عالم کے ایک ہی معنی ہیں یعنی جاننے والا۔
سورت فاتحہ کی تفسیر اور فضیلت کا بیان اس کو ام الکتاب بھی کہتے ہیں اس لئے کہ یہ سب سورتوں سے پہلے لکھی جاتی ہے اور نماز میں بھی سب سے پہلے اسی کو پڑھتے ہیں اور دین کے معنی ہیں جزا اچھی یا بری جس طرح کہتے ہیں کہ جیسا کرے گا ویسا بھرے گا مجاہد نے کہا کہ بالدین کے معنی ہیں حساب اسی طرح مدینین کے معنی ہیں حساب کئے گئے۔

راوی: مسدد یحیی شعبہ خبیب بن عبدالرحمن حفص بن عاصم ابن سعید بن معلی

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّی قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أُصَلِّي فَقَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا يُحْيِيکُمْ ثُمَّ قَالَ لِي لَأُعَلِّمَنَّکَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ السُّوَرِ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قُلْتُ لَهُ أَلَمْ تَقُلْ لَأُعَلِّمَنَّکَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ

مسدد یحیی شعبہ خبیب بن عبدالرحمن حفص بن عاصم ابن سعید بن معلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں ایک دن نماز ادا کر رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طلب فرمایا: میں نماز سے فاغ ہو کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نماز میں تھا اس لئے حاضر ہونے میں تاخیر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا کہ جب تم کو اللہ کا رسول بلائے تو فورا اس کی خدمت میں پہنچو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبل اس سے کہ میں مسجد سے جاؤں تم کو قرآن پاک کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو کہ ثواب کے لحاظ سے سب سے بڑی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور باہر جانے لگے، میں نے یاد دہانی کرائی تو ارشاد ہوا کہ وہ الحمد کی سورت ہے اور اس میں سات آیات ہیں اس کو ہر رکعت میں پڑھتے ہیں ان آیات کو سبع مثانی کہتے ہیں اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا فرمایا گیا۔

Narrated Abu Said bin Al-Mu'alla:
While I was praying in the Mosque, Allah's Apostle called me but I did not respond to him. Later I said, "O Allah's Apostle! I was praying." He said, "Didn't Allah say'–"Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you." (8.24)
He then said to me, "I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an, before you leave the Mosque." Then he got hold of my hand, and when he intended to leave (the Mosque), I said to him, "Didn't you say to me, 'I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Quran?' He said, "Al-Hamdu-Lillah Rabbi-l-Alamin (i.e. Praise be to Allah, the Lord of the worlds) which is Al-Sab'a Al-Mathani (i.e. seven repeatedly recited Verses) and the Grand Qur'an which has been given to me."

یہ حدیث شیئر کریں