صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1656

اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا بیان کہ آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھا دیئے ۔

راوی: مسلم بن ابراہیم ہشام قتادہ انس (دوسری سند) خلیفہ یزید بن زریع سعید قتادہ انس

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَی رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو النَّاسِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَعَلَّمَکَ أَسْمَائَ کُلِّ شَيْئٍ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّکَ حَتَّی يُرِيحَنَا مِنْ مَکَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ ذَنْبَهُ فَيَسْتَحِي ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي فَيَقُولُ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ ائْتُوا مُوسَی عَبْدًا کَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ فَيَقُولُ ائْتُوا عِيسَی عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَکَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنَ لِي فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي مِثْلَهُ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَی خَالِدِينَ فِيهَا

مسلم بن ابراہیم ہشام قتادہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ (دوسری سند) خلیفہ یزید بن زریع سعید قتادہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز مسلمان آپس میں کہتے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کسی کی سفارش لائی جائے لہذا سب مل کر حضرت آدم کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں کے والد ہیں ، اللہ نے تمہیں خود اپنے ہاتھ سے بنایا، ملائکہ سے سجدہ کرایا، اور پھر تمام اشیاء کے نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائے، لہذا آپ اللہ کی بارگاہ میں ہم سب کی سفارش فرمائیں تاکہ یہ مصیبت ختم ہو کر چین حاصل ہو حضرت آدم فرمائیں گے آج مجھے اپنا گناہ یاد آرہاہے مجھے پروردگار کی بارگاہ میں جاتے ہوئے حجاب معلوم ہوتا ہے لہذا تم سب حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ اللہ کی طرف سے زمین میں پہلے نبی بنائے گئے تھے، چنانچہ سب ان کی خدمت میں پہنچیں گے اور اپنی درخواست پیش کریں گے، وہ کہیں گے کہ آج مجھ میں یہ ہمت نہیں ہے میں خود اس کی بارگاہ میں شرم کر رہا ہوں لہذا تم سب حضرت ابراہیم کی خدمت میں جاؤ، سب خلیل اللہ کے پاس پہنچیں گے اور ان سے اپنی حاجت بیان کریں گے وہ فرمائیں گے میں اس قابل کہاں تم سب حضرت موسیٰ کی خدمت میں جاؤ، وہ کلیم اللہ ہیں اور اللہ نے انہیں تورات دی ہے، تو سب لوگ حاضر خدمت ہوں گے، تو وہ کہیں گے کہ مجھ میں یہ ہمت نہیں ہے مجھے ایک آدمی کے خون ناحق کا خیال بارگاہ الٰہی میں جانے سے مانع ہے، لہذا تم سب حضرت عیسیٰ کے پاس جاؤ وہ روح اللہ ، اللہ کے بندے، رسول اور کلمۃ اللہ ہیں، سب ان کے پاس جائیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں تم سب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کہ اللہ نے ان کے اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف فرما دیئے ہیں تو میں سب کو لے کر اللہ کی بارہ گاہ میں حاضر ہونے کی اجازت چاہوں گا، اجازت ملنے پر میں سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا سجدہ میں رہوں گا حکم الٰہی ہوگا، اے محمد! سر کو سجدہ سے اٹھاؤ مانگو کیا مانگتے ہو ہم سنیں گے اور تمہاری سفارش قبول کریں گے، میں سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ تعریف کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی جائے گی اس کے بعد سفارش کروں گا جس کی حد مقرر کردی جائے گی میں ایک گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر سجدے میں گر جاؤں گا اور وہی کیفیت ہوگی جو پہلے ہوئی تھی، پھر ایک گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر تیسری مرتبہ بھی داخل کروں گا۔ پھر چوتھی مرتبہ بھی سفارش کروں گا پھر اپنے رب سے عرض کروں گا کہ اب تو وہی باقی رہ گئے ہیں جن کو قرآن نے منع کیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں رہنے والے ہیں امام بخاری فرماتے ہیں دوزخ میں وہی لوگ ہمیشہ رہیں گے جن کے لئے قرآن میں خَالِدِينَ فِيهَا وارد ہوا ہے۔

Narrated Anas:
The Prophet said, "On the Day of Resurrection the Believers will assemble and say, 'Let us ask somebody to intercede for us with our Lord.' So they will go to Adam and say, 'You are the father of all the people, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate to you, and taught you the names of all things; so please intercede for us with your Lord, so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this (i.e. intercession for you).' Then Adam will remember his sin and feel ashamed thereof. He will say, 'Go to Noah, for he was the first Apostle, Allah sent to the inhabitants of the earth.' They will go to him and Noah will say,
'I am not fit for this undertaking.' He will remember his appeal to his Lord to do what he had no knowledge of, then he will feel ashamed thereof and will say, 'Go to the Khalil–r-Rahman (i.e. Abraham).' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking. Go to Moses, the slave to whom Allah spoke (directly) and gave him the Torah .' So they will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking.' and he will mention (his) killing a person who was not a killer, and so he will feel ashamed thereof before his Lord, and he will say, 'Go to Jesus, Allah's Slave, His Apostle and Allah's Word and a Spirit coming from Him. Jesus will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad the Slave of Allah whose past and future sins were forgiven by Allah.' So they will come to me and I will proceed till I will ask my Lord's Permission and I will be given permission. When I see my Lord, I will fall down in Prostration and He will let me remain in that state as long as He wishes and then I will be addressed.' (Muhammad!) Raise your head. Ask, and your request will be granted; say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' I will raise my head and praise Allah with a saying (i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede. He will fix a limit for me (to intercede for) whom I will admit into Paradise. Then I will come back again to Allah, and when I see my Lord, the same thing will happen to me. And then I will intercede and Allah will fix a limit for me to intercede whom I will let into Paradise, then I will come back for the third time; and then I will come back for the fourth time, and will say, 'None remains in Hell but those whom the Quran has imprisoned (in Hell) and who have been destined to an eternal stay in Hell.' " (The compiler) Abu 'Abdullah said: 'But those whom the Qur'an has imprisoned in Hell,' refers to the Statement of Allah:
"They will dwell therein forever." (16.29)

یہ حدیث شیئر کریں