صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1656

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب قَالَ مُجَاهِدٌ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ أَصْحَابِهِمْ مِنْ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُشْرِكِينَ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ اللَّهُ جَامِعُهُمْ عَلَى الْخَاشِعِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَقًّا قَالَ مُجَاهِدٌ بِقُوَّةٍ يَعْمَلُ بِمَا فِيهِ وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ مَرَضٌ شَكٌّ وَمَا خَلْفَهَا عِبْرَةٌ لِمَنْ بَقِيَ لَا شِيَةَ لَا بَيَاضَ وَقَالَ غَيْرُهُ يَسُومُونَكُمْ يُولُونَكُمْ الْوَلَايَةُ مَفْتُوحَةٌ مَصْدَرُ الْوَلَاءِ وَهِيَ الرُّبُوبِيَّةُ إِذَا كُسِرَتْ الْوَاوُ فَهِيَ الْإِمَارَةُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ الْحُبُوبُ الَّتِي تُؤْكَلُ كُلُّهَا فُومٌ وَقَالَ قَتَادَةُ فَبَاءُوا فَانْقَلَبُوا وَقَالَ غَيْرُهُ يَسْتَفْتِحُونَ يَسْتَنْصِرُونَ شَرَوْا بَاعُوا رَاعِنَا مِنْ الرُّعُونَةِ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُحَمِّقُوا إِنْسَانًا قَالُوا رَاعِنًا لَا يَجْزِي لَا يُغْنِي خُطُوَاتِ مِنْ الْخَطْوِ وَالْمَعْنَى آثَارَهُ ابْتَلَى اخْتَبَرَ

مجاہد کا بیان ہے کہ شیاطین سے منافق اور مشرک مراد ہیں اور ”محیط بالکافرین“ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو جمع فرمائے گا اور ”علی الخاشعین“ سے ایمان والے مراد ہیں اور مجاہد کہتے ہیں کہ ”بقوة“ سے عمل مراد ہے اور ابو العالیہ کا بیان ہے کہ ”مرض“ کے معنی شک کے ہیں اور ”صبغة“ کے معنی دین کے ہیں اور ”وما خلفھا“ سے مراد یہ ہے کہ پچھلے لوگوں کے لئے عبرت ہے جو قائم رہے ”لاشیة فیھا“ کا مطلب ہے کہ اس میں سفیدی نہیں، ابو العالیہ نے کہا کہ ”یسومونکم“ کے معنی تم کو ہمیشہ تکلیف پہنچاتے تھے اور ”ولایة“ کو اگر واؤ کی زیر سے پڑھیں تو معنی ہیں امیری اور اگر زبر سے پڑھیں تو ”ربوبیت“ کے معنی ہیں اور بعض کا خیال ہے کہ جو اناج کھایا جائے اس کو ”فوم“ کہتے ہیں اور ”فادراتم“ یعنی تم نے اختلاف کیا‘ قتادہ نے کہا کہ ”فباءوا“ کے معنی لوٹ لئے ”یستفتحون “ کے معنی مدد مانگتے تھے اور ”شروا“ کے معنی ”باعوا“ ہیں”راعنا“ کو رعونت سے بنایا گیا ہے بمعنی بےوقوف کیونکہ عرب احمق کو ”راعن“ کہتے تھے ”لاتجزی“ کے کچھ کام نہ آئے گی ”ابتلی“ کے معنی آزمائش” خطوات “ خطوہ کی جمع ہے، معنی ہیں آثار یعنی قدموں کے نشان۔

یہ حدیث شیئر کریں