صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1660

ارشاد خداوندی من کان عدوا لجبریل کی تفسیر، عکرمہ نے کہا کہ جبرغ، میک اور سرف کے معنی ہیں بندہ اور اہل بمعنی اللہ (یعنی تمام کے معنی ہیں اللہ کا بندہ) ۔

راوی: عبداللہ بن منیر عبداللہ بن بکر حمید انس

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ بِقُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَی أَبِيهِ أَوْ إِلَی أُمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا قَالَ جِبْرِيلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ ذَاکَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِکَةِ فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَی قَلْبِکَ بِإِذْنِ اللَّهِ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنْ الْمَشْرِقِ إِلَی الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْکُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ کَبِدِ حُوتٍ وَإِذَا سَبَقَ مَائُ الرَّجُلِ مَائَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ وَإِذَا سَبَقَ مَائُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي فَجَائَتْ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيکُمْ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا قَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِکَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَانْتَقَصُوهُ قَالَ فَهَذَا الَّذِي کُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا

عبداللہ بن منیر عبداللہ بن بکر حمید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہودی عالم عبداللہ بن سلام باغیچہ میں میوہ توڑ رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کی خبر ہوئی وہ فورا حاضر خدمت ہوئے اور رسول اللہ سے عرض کیا کہ میں آپ سے تین باتیں معلوم کرنا چاہتا ہوں جن کو ماسوائے نبی کے اور کوئی نہیں بتا سکتا ایک یہ کہ قیامت کی پہلی علامت کیا ہوگی دوسرے یہ کہ جنتی سب سے پہلے کیا چیز کھائیں گے تیسرے یہ کہ بچہ اپنے باپ یا ماں کے مشابہ کس وجہ سے ہوتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ابھی جبرائیل بتا کر گئے ہیں، ابن سلام نے کہا، جبرائیل! وہ تو یہودیوں کا سب فرشتوں میں سب سے بڑا دشمن ہے، اس کے بعد آپ نے یہ آیت پڑھی (قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيْلَ فَاِنَّه نَزَّلَه عَلٰي قَلْبِكَ) 2۔ البقرۃ : 197) آخر تک اس کے بعد آپ نے فرمایا قیامت کی پہلی نشانی یہ ہے کہ ایک آگ اٹھے گی جو آدمیوں کو مشرق سے مغرب کی طرف بھگا کر لے جائے گی اور جنتیوں کو سب سے پہلے مچھلی کا جگر کھانے کو ملے گا اور بچہ کے مشابہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مرد عورت میں سے جس کا مادہ منویہ غالب رہتا ہے بچہ اسی کے مشابہ ہوتا ہے اگر ماں کا غالب ہے تو ماں سے اگر باپ کا غالب ہے تو باپ سے عبداللہ بن سلام نے اس کے بعد کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ابن سلام نے کہا یا رسول اللہ! یہودی بری جھوٹی قوم ہے اور بہت مفتری، ان کو میرا مسلمان ہونا بہت ناگوار ہوگا اور وہ برے بہتان میرے اوپر تراشیں گے اتنے میں کچھ یہود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ابن سلام نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے متعلق ان سے سوال کریں (اور خود آڑ میں ہو گئے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے پوچھا کہ تم ابن سلام کو کیسا جانتے ہو انہوں نے کہا کہ وہ بہت اچھا آدمی ہے اور اچھے آدمی کا بیٹا ہے ہمارا سردار ہے اور سردار کا فرزند ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ مسلمان ہوجائے یہود نے کہا اللہ اسے اس سے پناہ دے ابن سلام سن کر باہر نکل آئے اور کہا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ یہودیوں نے یہ دیکھ کر کہا ابن سلام ہم میں بہت ذلیل اور ذلیل آدمی کا فرزند ہے اور بہت سی برائیاں کرنے لگے عبداللہ بن سلام نے کہا کہ یا رسول اللہ مجھے تو پہلے ہی ڈر تھا کہ یہ لوگ برا کہنے لگیں گے۔

Narrated Anas:
'Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Apostle (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, "I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, "Just now Gabriel has informed me about that." 'Abdullah said, "Gabriel?" The Prophet said, "Yes." 'Abdullah said, "He, among the angels is the enemy of the Jews." On that the Prophet recited this Holy Verse:–
"Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission." (2.97) Then he added, "As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother." On hearing that, 'Abdullah said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Apostle; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar." In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, "What is 'Abdullah's status amongst you?" They replied, "He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief." The Prophet said, "What would you think if 'Abdullah bin Salam embraced Islam?" They replied, "May Allah protect him from this!" Then 'Abdullah came out and said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The Jews then said, "Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us," and disparaged him. On that 'Abdullah said, "O Allah's Apostle! This is what I was afraid of!"

یہ حدیث شیئر کریں