صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1666

اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ بیوقوف لوگ جلدی کہیں گے کہ مسلمانوں کو کس نے پرانے قبلہ کی طرف سے پھیر دیا اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے کہ وہ قبلہ اور یہ قبلہ یعنی مشرق و مغرب سب اللہ کا ہے جسے چاہتا ہے ہدایت کی راہ بتاتا ہے کی تفسیر۔

راوی: ابو نعیم , زہیر , ابواسحاق , براء بن عازب

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ سَمِعَ زُهَيْرًا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَکَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَکُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ وَأَنَّهُ صَلَّی أَوْ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّی مَعَهُ قَوْمٌ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ کَانَ صَلَّی مَعَهُ فَمَرَّ عَلَی أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَاکِعُونَ قَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَکَّةَ فَدَارُوا کَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ وَکَانَ الَّذِي مَاتَ عَلَی الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ رِجَالٌ قُتِلُوا لَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَکُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَئُوفٌ رَحِيمٌ

ابو نعیم، زہیر، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت فرمانے کے بعد مدینہ میں 16یا17 مہینہ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی مگر کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا خیال دل میں بسا ہوا تھا، آخر ایک دن (بحکم الٰہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز کعبہ کی طرف منہ کرکے پڑھی سب لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی ایک شخص عبداللہ بن عباد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کر چکے تھے مسجد قبا کی طرف گئے، دیکھا کہ لوگ وہاں بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھ رہے ہیں اس شخص نے اسی حالت میں جب کہ وہ رکوع میں تھے پکار کر کہا کہ میں اللہ کو گواہ کرکے کہتا ہوں کہ میں نے ابھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہے یہ سن کر سب کعبہ کی سمت گھوم گئے البتہ لوگوں کو یہ تشویش تھی کہ جو بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے ہوئے انتقال کر گئے ان کی نمازیں ہوئیں یا نہیں۔چنانچہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ( وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِ يُضِيْعَ اِيْمَانَكُمْ) 2۔ البقرۃ : 143) یعنی اللہ ایسا نہیں ہے کہ تمہاری عبادتوں کو ضائع کردے بلکہ اللہ اپنے بندوں پر مہربان اور رحیم ہے۔

Narrated Al-Bara:
The Prophet prayed facing Bait-ulMaqdis (i.e. Jerusalem) for sixteen or seventeen months but he wished that his Qibla would be the Ka'ba (at Mecca). (So Allah Revealed (2.144) and he offered 'Asr prayers(in his Mosque facing Ka'ba at Mecca) and some people prayed with him. A man from among those who had prayed with him, went out and passed by some people offering prayer in another mosque, and they were in the state of bowing. He said, "I, (swearing by Allah,) testify that I have prayed with the Prophet facing Mecca." Hearing that, they turned their faces to the Ka'ba while they were still bowing. Some men had died before the Qibla was changed towards the Ka'ba. They had been killed and we did not know what to say about them (i.e. whether their prayers towards Jerusalem were accepted or not). So Allah revealed:– "And Allah would never make your faith (i.e. prayer) to be lost (i.e. your prayers offered (towards Jerusalem). Truly Allah is Full of Pity, Most Merciful towards mankind." (2.143)

یہ حدیث شیئر کریں