صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 455

سات زمینوں کے بارے میں جو روایات آئی ہیں اور آیت کریمہ اللہ ایسا ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے ہیں اور ان کی ہی طرح زمین بھی ان سب میں (اللہ کے) احکام نازل ہوتے رہتے ہیں (یہ اس لئے بتلایا گیا) کہ تم کو معلوم ہو جائے کہ اللہ تو ہر شے پر قادر ہے اور اللہ ہر شے کو (اپنے) احاطہ علمی میں لئے ہوئے ہے کا بیان؟ السقف المرفوع یعنی آسمان سمکھا یعنی اس کی بنا جس میں حیوانات تھے۔ الحبک یعنی اس کا ہموار اور خوبصورت ہونا واذنتیعنی سنا اور اطاعت کی والقت یعنی جتنے بھی مردے وغیرہ زمین میں ہیں انہیں نکال پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی۔ طحاہا یعنی بچھایا اس کو الساہرہ یعنی سطح زمین جس میں جانداروں کا سونا جاگنا ہوتا ہے۔

راوی: بشیر بن محمد عبداللہ بن موسیٰ بن عقبہ سالم

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَی سَبْعِ أَرَضِينَ

بشیر بن محمد عبداللہ بن موسیٰ بن عقبہ سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ذرا سی زمین ناحق لے لی تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔

Narrated Salim's father:
The Prophet said, "Any person who takes a piece of land unjustly will sink down the seven earths on the Day of Resurrection."

یہ حدیث شیئر کریں