صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 458

سات زمینوں کے بارے میں جو روایات آئی ہیں اور آیت کریمہ اللہ ایسا ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے ہیں اور ان کی ہی طرح زمین بھی ان سب میں (اللہ کے) احکام نازل ہوتے رہتے ہیں (یہ اس لئے بتلایا گیا) کہ تم کو معلوم ہو جائے کہ اللہ تو ہر شے پر قادر ہے اور اللہ ہر شے کو (اپنے) احاطہ علمی میں لئے ہوئے ہے کا بیان؟ السقف المرفوع یعنی آسمان سمکھا یعنی اس کی بنا جس میں حیوانات تھے۔ الحبک یعنی اس کا ہموار اور خوبصورت ہونا واذنتیعنی سنا اور اطاعت کی والقت یعنی جتنے بھی مردے وغیرہ زمین میں ہیں انہیں نکال پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی۔ طحاہا یعنی بچھایا اس کو الساہرہ یعنی سطح زمین جس میں جانداروں کا سونا جاگنا ہوتا ہے۔

راوی: عبید بن اسمٰعیل ابواسامہ ہشام ان کے والد سعید بن زید بن عمرو بن نفیل

حَدَّثَنِا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ خَاصَمَتْهُ أَرْوَی فِي حَقٍّ زَعَمَتْ أَنَّهُ انْتَقَصَهُ لَهَا إِلَی مَرْوَانَ فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أَنْتَقِصُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنْ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عبید بن اسماعیل ابواسامہ ہشام ان کے والد سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے روایت کرتے ہیں کہ اروی (عورت کا نام) نے مروان کے پاس حضرت سعید کے اوپر ایک حق (جائیداد) میں مقدمہ دائر کیا تو حضرت سعید نے فرمایا میں اس عورت کے حق (جائیداد) میں کچھ کمی کر سکتا ہوں؟ (حالانکہ) میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلما دبائی تو اس کی گردن میں قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا ابن ابی الزناد ہشام اور ان کے والد سے روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ کہتے ہیں کہ سعید نے یوں فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔

Narrated Said bin Zaid bin Amr bin Nufail:
That Arwa sued him before Marwan for a right, which she claimed, he had deprived her of. On that Said said, "How should I deprive her of her right? I testify that I heard Allah's Apostle saying, 'If anyone takes a span of land unjustly, his neck will be encircled with it down seven earths on the Day of Resurrection."

یہ حدیث شیئر کریں